معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 173666
جواب نمبر: 173666
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 109-149/H=02/1441
(۱) پلاٹ (تعمیر کے علاوہ صرف زمین) کے مالک تو آپ کے بڑے ماموں ہیں اوروہ حیات ہیں اس میں تو ابھی کسی کی وراثت کے اصول پر کسی کی کچھ حصہ داری نہیں ہے۔
(۲) چھوٹے ماموں مرحوم کے شہید ہونے پر حکومت کی طرف سے رقم نانی کو ملی اسی طرح بڑے ماموں کے مرحوم بیٹے کے انتقال پر گورنمنٹ کی جانب رقم بڑی ممانی کوملی یہ تو ظاہر ہے کہ وہ دونوں (نانی اور ممانی) اپنے اپنے حصہ میں ملی ہوئی رقم کی مالک تھیں۔
(۳) بڑے ماموں کے پلاٹ پر نیچے والی منزل بنانے کے لئے نانی والی رقم تعمیر میں لگائی گئی اور اوپر والی منزل بنانے کی خاطر ممانی والی رقم لگائی گئی اس سلسلہ میں وضاحت طلب یہ امر ہے کہ دونوں نے اپنی اپنی رقم کسی کو (بڑے ماموں یا اور کسی کو) ہبہ کی تھی یا دونوں نے تبرعاً خرچ کردی تھی یا قرض کا کوئی معاملہ کیا تھا یا کوئی معاملہ نہ کیا بس عمارت میں خرچ کرنے کی خاطر رقم بڑے ماموں کو دیدی تھی؟ سب گھر والے مل بیٹھ کر دونوں کی طرف سے لگی ہوئی رقم کی نوعیت طے کریں اور جو بات طے ہو جائے اس کو صاف صحیح واضح انداز پر لکھ کر وراثت کا حکم دوبارہ معلوم کریں۔
(۴) اگر دونوں (نانی و ممانی) کی لگی ہوئی رقم سے متعلق نوعیت میں اختلاف ہوتو ایسی صورت میں اچھا یہ ہے کہ مقامی مستند علماء کرام اصحابِ فتویٰ حضرات کے سامنے یہ معاملہ پیش کردیں تاکہ بیانات لینے کی ضرورت ہو تو وہ حضرات بیانات لے کر حکم شرعی بتلادیں۔
(۵) بڑے ماموں ، نانی، بڑی ممانی میں سے کسی کی وفات ہوگئی ہو تو اس کی بھی صراحت کریں۔
(۶) نانی اور ممانی کو جو رقم حکومت نے دی ہے اس میں حکومت کا قانون کیا ہے؟ ان کو مالک بناکر دی گئی یا صرف ان کے نام سے ملی تھی لیکن اس رقم میں حصہ دار دوسرے لوگ بھی تھے؟ جو قانون ہو اس کا بعینہمتن بھی نقل کردیں۔
(۷) آئندہ مقامی علماء کرام سے یا یہاں اس معاملہ میں جو کچھ بھی لکھ کرمعلوم کریں اس کو تمام اہل خانہ متفقہ طور پر آپس میں سب سے مشورہ کرکے استفتاء مرتب کریں۔
(۸) مقامی علماء کرام سے اگر رابطہ کریں تو ہمارا یہ جواب بھی ان حضرات کے سامنے پیش کردیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند