• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 173666

    عنوان: وراثت سے متعلق چند مسائل

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے مرحوم بڑے ماموں نے جن کی دو بیویاں آٹھ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ایک پلاٹ خریدا کچھ عرصہ بعد چھوٹے ماموں دورانِ ڈیوٹی شہید ہوگئے جن کو گورنمنٹ کی طرف سے نانی کے نام پے کچھ رقم ملی تمام ماموں اور گھر کے سربراہان کی رضا مندی پر بڑے ماموں کی (جنہوں نے پلاٹ خریدا تھا) نانی کو ملنے والی رقم سے (ان کے گھریلو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ) اس پلاٹ پر ایک گھر بنا کر دیا گیا (سنگل سٹوری گھر) بڑے ماموں کے ایک بیٹے دوران سروس انتقال کرگئے ان کو گورنمنٹ کی طرف سے رقم بڑے ماموں کی بڑی بیوی کے نام پے ملی جس پر تمام ماموں کے بیٹوں نے گھر کے اوپر 3 کمرے بنوائے جن میں ماموں کے بیٹے اور ان کی چھوٹی بیوی (اپنے ایک شادی شدہ بیٹے کے ساتھ) رہتی ہیں ( بڑی بیوی کی ایک بیٹی7 بیٹے ہیں جن میں سے ایک بیٹا انتقال کرگئے جیسا کے اوپر لکھا گیا) (چھوٹی بیوی کا ایک بیٹا جو کہ شادی شدہ ہے اور دو بیٹیاں جن میں سے ایک شادی شدہ ہے ) اب اس گھر کی وراثت کیسے ہوگی؟

    جواب نمبر: 173666

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 109-149/H=02/1441

    (۱) پلاٹ (تعمیر کے علاوہ صرف زمین) کے مالک تو آپ کے بڑے ماموں ہیں اوروہ حیات ہیں اس میں تو ابھی کسی کی وراثت کے اصول پر کسی کی کچھ حصہ داری نہیں ہے۔

    (۲) چھوٹے ماموں مرحوم کے شہید ہونے پر حکومت کی طرف سے رقم نانی کو ملی اسی طرح بڑے ماموں کے مرحوم بیٹے کے انتقال پر گورنمنٹ کی جانب رقم بڑی ممانی کوملی یہ تو ظاہر ہے کہ وہ دونوں (نانی اور ممانی) اپنے اپنے حصہ میں ملی ہوئی رقم کی مالک تھیں۔

    (۳) بڑے ماموں کے پلاٹ پر نیچے والی منزل بنانے کے لئے نانی والی رقم تعمیر میں لگائی گئی اور اوپر والی منزل بنانے کی خاطر ممانی والی رقم لگائی گئی اس سلسلہ میں وضاحت طلب یہ امر ہے کہ دونوں نے اپنی اپنی رقم کسی کو (بڑے ماموں یا اور کسی کو) ہبہ کی تھی یا دونوں نے تبرعاً خرچ کردی تھی یا قرض کا کوئی معاملہ کیا تھا یا کوئی معاملہ نہ کیا بس عمارت میں خرچ کرنے کی خاطر رقم بڑے ماموں کو دیدی تھی؟ سب گھر والے مل بیٹھ کر دونوں کی طرف سے لگی ہوئی رقم کی نوعیت طے کریں اور جو بات طے ہو جائے اس کو صاف صحیح واضح انداز پر لکھ کر وراثت کا حکم دوبارہ معلوم کریں۔

    (۴) اگر دونوں (نانی و ممانی) کی لگی ہوئی رقم سے متعلق نوعیت میں اختلاف ہوتو ایسی صورت میں اچھا یہ ہے کہ مقامی مستند علماء کرام اصحابِ فتویٰ حضرات کے سامنے یہ معاملہ پیش کردیں تاکہ بیانات لینے کی ضرورت ہو تو وہ حضرات بیانات لے کر حکم شرعی بتلادیں۔

    (۵) بڑے ماموں ، نانی، بڑی ممانی میں سے کسی کی وفات ہوگئی ہو تو اس کی بھی صراحت کریں۔

    (۶) نانی اور ممانی کو جو رقم حکومت نے دی ہے اس میں حکومت کا قانون کیا ہے؟ ان کو مالک بناکر دی گئی یا صرف ان کے نام سے ملی تھی لیکن اس رقم میں حصہ دار دوسرے لوگ بھی تھے؟ جو قانون ہو اس کا بعینہمتن بھی نقل کردیں۔

    (۷) آئندہ مقامی علماء کرام سے یا یہاں اس معاملہ میں جو کچھ بھی لکھ کرمعلوم کریں اس کو تمام اہل خانہ متفقہ طور پر آپس میں سب سے مشورہ کرکے استفتاء مرتب کریں۔

    (۸) مقامی علماء کرام سے اگر رابطہ کریں تو ہمارا یہ جواب بھی ان حضرات کے سامنے پیش کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند