معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 173541
جواب نمبر: 173541
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 109-79/B=02/1441
جب تک آپ بقید حیات ہیں آپ اپنی تمام جائیداد کے مالک و مختار ہیں۔ آپ کی حیات میں اولاد کا کوئی حق و حصہ نہیں ہے۔ اولاد کا حق باپ کی وفات کے بعد ہوتا ہے۔ آپ اپنی حیات میں اپنی اولاد کے درمیان اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہبہ ہوگا۔ یہ میراث کی تقسیم نہ ہوگی۔ ہبہ میں بہتر اور افضل یہ ہے کہ اپنی تمام اولاد کو برابر حصہ دیں۔ سَوُّوا بَیْنَ أولاَدِکُمْ فِی الْعَطِیَّةِ یعنی عطیہ اور ہبہ میں اپنی اولاد کے درمیان برابری اختیار کرو۔ لڑکا ہو یا لڑکی، سب کو برابر حصہ دو، یعنی اپنی ۹/ اولاد میں ۹/ حصے کرکے برابر برابر ہر ایک کو حصہ دیدیں۔ اگر اولاد میں سے کسی کے ساتھ زیادہ محبت ہے یا اس نے آپ کی زیادہ خدمت کی ہے تو اس کو کچھ زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں کسی اولاد کو اعتراض کرنے یا شکایت کرنے کا حق نہیں ہے۔ کیونکہ ابھی پوری جائیداد کے آپ مالک ہیں۔ جو کچھ اولاد کو دے رہے ہیں یہ آپ کا تبرع اور احسان ہے اس لئے کسی کو کسی طرح کا اعتراض کرنے کا حق نہیں پہنچتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند