• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 173158

    عنوان: كیا والدہ تمام جائیداد کی اکیلی مالک ہیں؟

    سوال: جناب محترم عرض گزارش یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا انتقال ۲۰۱۵ میں ہوا ہے ہمارے والد جہاں کام کرتے تھے وہاں سے جو رقم ملی تھی وہ ہمیں کورٹ کے ذریعے ملی تھی اور تمام بہن بھائیوں کو الگ ان کے حصے کے مطابق چیک ملے تھے اور ایک بہن جو نابالغ ہے اس کا حصہ اب تک کورٹ میں جمع ہے اور ہم تمام بہن بھائیوں نے اپنے اپنے پیسے والدہ کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دئے تھے تاکہ بھائی کو آسٹریلیا جانے میں آسانی ہو جائے اور اس کے علاوہ گھر کا خرچ چلانے میں بھی آسانی تمام اخراجات کرنے کے بعد والدہ کے پاس ۴۰ چالیس لاکھ روپے رہ گئے جو انہوں نے بنک میں سود پر رکھوا دئے ہیں اب وہ کہہ رہی ہے کہ وہ پیسے صرف بہنوں کے ہیں جبکہ ہم سب نے گھر چلانے کے لئے ملا کر دئے تھے اور مکمل تصرف بھی نہیں دیا تھا اس کے علاوہ میری والدہ سمجھتی ہیں کہ وہ تمام جائیداد کی اکیلی مالک ہیں جس کو جو چائے دے یا نہیں اس کی مرضی کیونکہ اس نے والد کو اپنا سونا دیا تھا جبکہ میرے والد نے انکو اس سے دُگنا سونا دیا ہے دوبارہ اس کے علاوہ میری والد کی دو ذرعء زمین ہے تین گھر ہیں جن مین سے دو کرائے پر ہیں ۱ میں رہائش ہے مختلف جگہوں پر ۷ پلاٹ ہیں اب مجھے آپ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ میں اپنی والدہ سے مانگ سکتا ہوں یا نہیں اور اگر مانگوں تو صرف زمینوں میں مانگوں پیسوں میں بھی میرا حصہ ہوگا اور زمینوں کا حصہ کیسے کیا جائے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 173158

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:13-4T/sd=1/1441

    بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں والد کے انتقال کے بعد آپ تمام بھائی بہنوں کو الگ الگ بذریعہ چک جو رقم ملی تھی، اگر سب بھائی بہنوں نے اپنی رقم اخراجات وغیرہ کے لیے والدہ کے اکاوٴنٹ میں جمع کرائی تھی، والدہ کو رقم کا مالک ومختار نہیں بنایا تھا، تو بچی ہوئی رقم والدہ کی ملک نہیں ہوگی، لہٰذا والدہ کے لیے بچی ہوئی رقم صرف بہنوں کو دینے کا حق نہیں ہوگا، اسی طرح جو زمین جائداد والد مرحوم کی ملک تھیں، انتقال کے بعد ان جائداد میں سارے بہن بھائیوں کا حق ہوگا، والد کی متروکہ جائداد کی تنہا آپ کی والدہ مالک نہیں ہوں گی، لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ اپنی جمع کی ہوئی رقم والد کی متروکہ جائداد میں اپنا شرعی حصہ مانگ سکتے ہیں، ہرایک کا شرعی حصہ لکھنے کے لیے والد مرحوم کے ورثاء کی تفصیل وضاحت کے ساتھ لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند