• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 172907

    عنوان: خواہ کتنی ہی مدت گذر جائے بہنوں کا حق ساقط نہیں ہوتا

    سوال: کیا فرما تے ہیں علماء دین ومفتیان کرام شرع متین مندرجہ ذیل مسئلے کے بارے میں! میرا والد سنہ1955 میں فوت ہو گئے ہیں ان کے فوت ہونے کے بعد میں اور میری تین بہنیں اور میری ماں ان کے وارث تھے ۔ میں اپنے گھر والوں کا واحد کفیل تھانوکری کرتا تھا اوران بہنوں کی پرورش کرتا رہاان کی پرورش پر میں نے اتنی رقم خرچ کی کہ اگر میں ان پیسوں پر زمین خریدتا تو کئی سو کنال لے سکتا تھا۔یہاں تک کہ ان کی شادیاں کروائی اسی دوران میں نے والد کی چھوڑی ہوئی زمین پر جھگڑے اور دشمنی کی اور اپنے قبیلے کے لوگوں کے ساتھ مقدمات لڑتا رہا کیونکہ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ زمیں شاملات دیہہ ہے بہر حال بروئے راضی نامہ 02۔2001 میں فیصلہ ہوا اور انہوں نے متدعویہ زمین کا مجھے مالک تسلیم کیا ۔اور اس دوران میری بہنوں نے میرا کوئی ساتھ نہیں دیا بلکہ ایک بہن کا شوہر تو مقدمات مذکورہ بالا میں قبیلے والوں کے ساتھ شریک رہا۔اور یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ ہمارا علاقہ ریاست سوات کا حصہ تھا اور 1972 میں پاکستان کے ساتھ ضم ہوا اور 1977میں ریاست سوات کے تمام زمینوں کا اندراج حکومت پاکستان نے کیا ۔اس وقت اس زمین کا اندراج میرے نام ہوا حکومت اندراج کرتے وقت لوگوں کو اعتراض کا موقع دیتی کہ اگر یہ زمین کسی اور کی ہے تو وہ اعتراض کرسکتاہے مگر اس پر میری بہنوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا ۔اور میں نے اس زمین میں تصرفات بھی کئے ہیں اور تقریبا 14 مکانات بنائے ہیں اور 40 کنال زمین فروخت کی ہے حتی کہ ایک گھر اپنی بہن پرفروخت کیا اس دوران بھی میری بہنیں خاموش رہیں۔ اور اب 2017 میں 62 سال بعدایک بہن جس کے شوہر نے مقدمات میں قبیلے کا ساتھ دیا ہے وہ دعوی کرے کہ اب میرا حصہ مجھے دے دیں ۔ تو کیا ! 62 سال گزرنے کے بعد انکا دعوی قابل سماعت ہے اور دعوی کیلیے کوئی مدت ہے جسکے گزرنے سے دعوی قابل سماعت نہیں ہوتا ۔ اور اس دوران جو جھگڑے اور عدالتوں کا مجھے سامنا ہوا اور جس زمین پر عدالت میں مقدمہ ہوااور تصرفات کئے اس کا لحاظ رکھا جائے گا۔ اور ان بہنوں نے جو لمبے عرصے تک سکوت اختیار کیا کیا یہ معتبر ہے اور جو زمین فروخت کی گئی ہے کیا اس میں دعوی صحیح ہے ۔

    جواب نمبر: 172907

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1375-188T/B=12/1440

    جب زمین کے بارے میں عدالت نے آپ کے حق میں فیصلہ کیا۔ اور آپ کو مالک تسلیم کیا پھر اس زمین کا اندراج بھی آپ کے نام ہوگیا۔ اور قبیلہ کے لوگوں میں سے کسی نے بھی کوئی اعتراض ان کو موقعہ دیئے جانے کے بعد بھی نہ کیا تو پھر قانونی طور پر اس زمین کے مالک آپ ہوگئے، لیکن وراثت کے اعتبار سے بہنوں کا بھی اس میں حق ہوتا ہے خواہ کتنی ہی مدت گذر جائے بہنوں کا حق ساقط نہیں ہوتا۔ لہٰذا بہن کا مطالبہ جائز اور صحیح ہے آپ کو اس کا حق وراثت دینا ہوگا۔ مقدمہ میں جو کچھ آپ کا خرچ ہوا ہے اخلاقاً بہنیں دیدیں تو بہتر ہوگا یا جیسے چاہیں اخراجات کے بارے میں ان سے مصالحت کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند