معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 172372
جواب نمبر: 17237201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1038-868/sd=11/1440
اگر والد کی حیات میں بیٹے کا انتقال ہوجائے ، تووالد کے انتقال کے بعد اُس کے ترکہ میں مرحوم بیٹے کے بچوں کا شرعا کوئی حصہ نہیں ہے؛ البتہ والد اپنی زندگی میں مرحوم بیٹے کی اولاد کو ہبہ کرسکتا ہے اور تہائی مال سے وصیت بھی کرسکتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایك بھائی، ایك بہن اور پانچ بیٹیوں كے درمیان تقسیم وراثت
1588 مناظرمیری
عمر تیس سال اورمیرے بھائی کی چھبیس سال ہے۔ میرے والد نے میری ماں کو چھبیس سال
پہلے طلاق دے دیا تھا۔ میرے والد صاحب ایک ٹیچر تھے، وہ 2007میں ریٹائر ہوچکے ہیں۔
انھوں نے دوسری شادی کرلی۔ اس سے ان کا ایک لڑکا ہے۔ ہم دونوں بھائی شادی کے وقت
سے اپنی ماں کے ساتھ ہیں۔ والدہ نے دوسری شادی نہیں کی۔ اب میرے والد صاحب حج کرنے
جارہے ہیں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (الف)اس پراپر ٹی کا کیا حصہ ہوگا جو کہ ہم کو
ان سے ملے گی؟ (ب)میرے والدنے ہم کوہماری پیدائش سے لے اب تک صرف پچہتر ہزار دیا
ہے ۔ اب جب ہم گہرائی میں جاتے ہیں تو ہماری ماں اور رشتہ داروں نے ہماری تعلیم
اور دوسرے روزانہ کے اخراجات پر لاکھوں روپئے خرچ کئے۔ میرے والدنے کبھی بھی ہماری
کوئی فکر نہیں کی۔ میں بھی اس بات کا 1992سے گواہ ہوں ۔میرے والد نے اپنی نوکری کے
درمیان تقریباً تیس لاکھ روپئے کمائے ہیں۔ اس میں سے ہمارا کیا حصہ ہوگا؟ امید ہے
کہ آپ ان تکلیفوں اورپریشانیوں کو سمجھ رہے ہوں گے جو کہ ہم دونوں بھائی اپنی ماں
کے طلاق کے وقت سے جھیل رہے ہیں۔
ایک شخص کا اتنقال ہوگیا، پسماندگا ن میں، اس کی بیوی ، تین بیٹیاں ، دو شادی شدہ بھائی، پانچ شادی شدہ بہنیں ہیں، کوئی بیٹا نہیں، کوئی والد نہیں، کوئی والدہ نہیں۔ براہ کرم، بتائیں شریعت میں میراث کیا ہوگا؟
كیا لے پالک کو جائیداد دینا درست ہے؟
3844 مناظرمورث کی وصیت کے مطابق عمل کے بعد بعض ورثا کا اعتراض
8597 مناظركیا پنشن میں سبھی وارثین كا حق ہےیا صرف بیوی كا؟
3114 مناظر