معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 172036
جواب نمبر: 17203601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1135-978/B=12/1440
صورت مذکورہ میں آپ کی مرحومہ خالہ کا کل ترکہ از روئے شرع ۲۸/ سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے شوہر کو چوتھائی حصہ یعنی 7 سہام ملیں گے۔ اور تینوں لڑکوں کو 6-6/ سہام ملیں گے۔ اور لڑکی کو 3 سہام ملیں گے۔ مسئلہ کی شرعی تقسیم کا نقشہ حس ذیل ہے۔
کل حصے = 28
-------------------------
زوج = 7
ابن = 6
ابن = 6
ابن = 6
بنت = 3
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں انتیس سال کا ہوں اورمیرا بھائی چھبیس سال کا ہے۔ میری والدہ کا طلاق 1984 میں ہوا۔ میرے والدصاحب نے دوسری شادی کی اور ا س شادی سے ان کو ایک لڑکا بھی ہوا۔ لیکن میری والدہ نے شادی نہیں کی۔ ہم دونوں بھائی 1984سے ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ میرا اصل سوال یہ ہے کہ ہمارے والد کی جائیداد میں ہمارا کتنا حصہ ہے؟
1284 مناظروالدین کی جائیداد اور مال میں اولاد کا حصہ
1878 مناظرمیرے دادا نے اپنی جائیداد کو اپنی زندگی ہی میں اپنے دو لڑکوں اور ایک لڑکی کے درمیان تقسیم کردیا اور قبضہ بھی کرادیا، نیز انھوں نے ایک وصیت نامہ (خواہش یا ہبہ نامہ) بھی لکھا اس تقسیم کو مکمل کرنے کے لیے (لیکن قانونی کاغذ پر نہیں یہ محض ایک سادہ کاغذ پر تھا)۔ (۱) کیا یہ تقسیم اور قبضہ درست ہے؟ (۲) دوسال پہلے ان کے ایک لڑکے کا انتقال ہوگیا، اب اس کی بیوہ حصہ کا دعوی کرتی ہے کہ چونکہ وصیت قانونی کاغذ پر نہیں لکھی گئی تھی اس لیے یہ ضابطہ کے مطابق نہیں ہے۔ برائے کرم وضاحت کریں۔
1742 مناظروالدہ اور پانچ بیٹوں كے درمیان تقسیم؟
1285 مناظرزید
کا انتقال ہوا اور اس کی اولاد میں چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ زید نے اپنے ترکہ میں
ایک مکان چھوڑا ہے اس کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی، جواب ارسال فرماویں۔
وصیت کا طریقہ کیا ہے ؟ کن چیزوں کی وصیت کی جا سکتی ہے ؟
4394 مناظرمیرا سوال ہبہ کے تعلق سے ہے۔ کیا شریعت نے خود کی اولاد کواپنی زندگی ہی میں حصہ کی اجازت دی ہے، جب کہ ایک شخص کی جملہ دس اولادیں ہیں، چھ لڑکیاں اور چار لڑکے۔ یہ دس بچے دو بیویوں سے ہیں۔ پہلی بیوی سے آٹھ بچے ہیں جن میں چھ لڑکیاں اور دو لڑکے شامل ہیں جب کہ دوسری بیوی سے دو لڑکے ہیں۔ پہلی بیوی کے بچے دوسری بیوی کے بچوں سے املاک کی تقسیم کے تعلق سے بہت ہی ناروا سلوک کرتے ہے۔ اس شخص کے انتقال کو سولہ سال ہوچکے ہیں ،لیکن ابھی تک جائیداد کی تقسیم نہیں ہوئی۔ پہلی بیوی جس کا انتقال ابھی تین سال پہلے ہوا اور یہ بیوی ایک طرح سے مختار کل تھی اوراس کی مرضی کی وجہ سے ہی جائیداد کی تقسیم نہیں ہوسکی۔ جملہ جائیداد میں دو فلیٹ اور کاروبار ہیں۔ پہلی بیوی کے دو لڑکوں میں سے چھوٹے لڑکے کو ہبہ کے ذریعہ ایک فلیٹ اور کاروبار دئے جانے کی بات کی جاتی ہے او رقانونی اعتبار سے ایک فلیٹ اورکاروبار پہلی بیوی کے چھوٹے لڑکے نے اپنے نام کرلیا ہے اوراس کام کو بھی بہت عرصہ گزر چکا ہے۔ چھوٹا بیٹا کاروبار میں سے اپنی خود کی ماں کو باپ کے انتقال کے بعد اخراجات کے لیے اچھی رقم دے دیا کرتا تھا اوردوسری بیوی کے ایک لڑکے کو ایک وقت تک قلیل رقم ہر مہینہ دیتا تھا۔ لیکن جب سے اس نے خود کے لڑکے کی شادی کی اس وقت سے اس نے اپنے چھوٹے بھائی کوجو کہ اپنی ماں کے ساتھ الگ رہتا تھا ایک طرح سے رقم دینا بند کردیا۔ میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی شخص اپنے دس بچوں کی موجودگی میں کسی ایک بچے کو ہبہ کے ذریعہ جائیداد کا اچھا خاصا حصہ دے سکتا ہے؟ کیا شریعت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے؟ ہبہ کے ذریعہ جس کو پہلی بیوی کے چھوٹے بیٹے کے نام کرنے کی جو بات کی جاتی ہے وہ اصل جائیداد کا بڑا حصہ ہے۔ برائے مہربانی ہبہ کے بارے میں شریعت کے احکام اسسوال کی روشنی میں تفصیلی طور پر بتائیں۔
3664 مناظراگر اولاد اور والدین نہ ہوں تو وراثت کن لوگوں کو ملے گی؟
9138 مناظرزید کے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ زید نے ملکی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے اپنی تمام جائیداد اپنے اکلوتے بیٹے کے نام گفٹ کردی۔ اس پر زید کی بیٹیوں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ آپ نے تمام جائیداد بھائی کے نام گفٹ کردی ہے کیا اس میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ جس پر والد صاحب نے کہا کہ میں نے یہ کام صرف قانونی کارروائی کے لیے کیا ہے، جائیداد میں تم سب برابر کے حصے دار ہو۔ زید کے انتقال کے بعد بھائی نے اپنی بہنوں سے کہا کہ والد صاحب نے تمام جائیداد میرے نام گفٹ کردی اور اس جائیداد میں اب تمھارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ بتائیے۔ جو جائیداد قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے کسی ایک کے نام گفٹ کردی جائے تو باقی حصہ داروں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے؟ شریعت کے طابق اس کا جواب بتائیے۔
2436 مناظراپنی زندگی میں صرف لڑکیوں کو حصہ دینا؟
1503 مناظرلے پالک کو ہبہ کرنا
2572 مناظر