معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 171655
جواب نمبر: 171655
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:975-860/sd=11/1440
اسلام میں زبانی وصیت معتبر سمجھی جاتی ہے، البتہ وصیت سے متعلق کچھ تفصیلات ہیں،مثلا: کسی وارث کے لیے وصیت اسی وقت معتبر مانی جائے گی، جب کہ دوسرے ورثاء اس کو تسلیم کریں، ورنہ وارث کے حق میں وصیت شرعا غیر معتبر ہوتی ہے، اسی طرح وصیت کا نفاذ متروکہ مال کے مجموعہ کے تہائی سے ہوتا ہے۔وغیرہ وغیرہ اوربہتریہ ہے کہ زبانی وصیت دو گواہوں کے سامنے کی جائے تاکہ بوقت ضرورت وہ لوگوں کے سامنے بیان دے سکیں اور زیادہ اچھا یہ ہے کہ وصیت کی تحریر بھی لکھ دی جائے اور اس پر وصیت کرنے والا خود اپنا دستخط کردے اور دو گواہوں کے بھی دستخط کرادے اور اگر مصلحت سمجھے، تو اہل خانہ کے بھی علم میں لے آئے تاکہ بعد میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند