• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 48625

    عنوان: کوئی ایسی صحابیہ (رضی اللہ عنہا ) گذری ہیں جن کا نکاح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرضی سے کروایا تھا ، لیکن بعد میں ان کو طلاق ہوگئی؟

    سوال: (۱) کوئی ایسی صحابیہ (رضی اللہ عنہا ) گذری ہیں جن کا نکاح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرضی سے کروایا تھا ، لیکن بعد میں ان کو طلاق ہوگئی؟ (۲) کچھ لوگ استخارہ کرتے ہیں شادی کے لیے اور استخارہ بھی ٹھیک آتاہے ، لیکن بعد میں طلاق ہوجاتی ہے ، اس کی کیا وجہ ہے؟ استخارہ کرنے کا مقصد اور نیت کیا ہونی چاہئے؟ استخارہ کے معنی کے کیا ہے؟

    جواب نمبر: 48625

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1492-1501/N=1/1435-U (۱) یہ ام الموٴمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن ہیں، پہلے ان کا نکاح اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے (جیسا کہ سورہٴ احزاب آیت: ۳۶: وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَمْرًا الآیة میں ہے) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادہ کردہ غلام: حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا، اور یہ اس مقصد سے ہوا تاکہ عربوں کے یہاں موالی سے مناکحت کو جو باعث ننگ وعار سمجھا جاتا تھا اسے ختم کیا جائے، لیکن ایک مصلحت خداوندی سے یہ رشتہ زیادہ دنوں تک قائم نہ رہ سکا اور حضرت زید رضی اللہ عنہ نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو طلاق دیدی اور پھر ایک اور رسم قبیح کومٹانے کے لیے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا نکاح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا جس کا سورہٴ احزاب (آیت: ۳۷) میں ذکر ہے، اور وہ رسم قبیح یہ تھی کہ عرب کے لوگ متبنی بیٹے کو حقیقی بیٹے کے مانند مان کر اس کی بیوی سے نکاح کو حرام سمجھتے تھے۔ بہرحال حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے دونوں نکاح اور طلاق کے متعلق جو کچھ پیش آیا وہ شریعت کے مصالح کی بنا پر تھا۔ (۲) صحیح استخارہ کے بعد جو نکاح ہوتا ہے وہ بہرحال باعث خیر ہوتا ہے اور اگر اس کے بعد طلاق کے حالات بن جائیں اور آدمی استخارہ کے بعد طلاق دے تو اس میں بھی خیر ہوتی ہے کیونکہ بعض مرتبہ نکاح اور طلاق دونوں ہی باعث خیر ہوتے ہیں جیسا کہ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے واقعہ سے واضح ہے۔ اور استخارہ کے معنی ہیں: اللہ سے خیر طلب کرنا، آدمی کو استخارہ میں یہی طلب خیر کی نیت کرنی چاہیے کہ جس پہلو میں خیر ہو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند