• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 39772

    عنوان: حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا

    سوال: حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی قرآن پاک میں کس جگہ اور کن الفاظ میں آئی ہے؟ براہ مہربانی حوالہ اور اردو ترجمے کے ساتھ بتا دیں۔ ایک صاحب بحث کر رہے تھے کہ واضح الفا ظ میں تو ایسا کچھ نہیں ہے ۔ قرآن پاک میں اگر ہے تو آپ بتا دو، اس لئے حوالہ اور اردو ترجمہ چاہئے ؟ کیوں کہ مجھے عربی کی سمجھ نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 39772

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1192-249/D=8/1433 احادیثِ نبویہ قرآن کریم کی آیتوں کی تفسیر کرتی ہیں، مبہم الفاظ کی تشریح نیز اجمال کی تفصیل بھی کرتی ہیں، احادیث سے بے نیاز ہوکر قرآنِ کریم کو کما حقہ ہرگز نہیں سمجھا جاسکتا؛ اس لیے قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے احادیث کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کے سلسلے میں جو آیت نازل ہوئی اس میں اگرچہ صراحةً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان پر بہتان لگانے والوں کا نام نہیں ہے؛ لیکن بخاری: ۲/۶۹۶، میں جو حدیث اس آیت کی تفسیر کے سلسلے میں مروی ہے اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا پورا واقعہ نیز ان کا اور ان پر بہتان لگانے والوں اور چرچا کرنے والوں کا نام صراحةً مذکور ہے، وہ آیت یہ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ جَآئُوْا بِالْاِفْکِ عُصْبَةٌ مِنْکُمْ لَا تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَکُمْ بَلْ ہُوَ خَیْرٌ لَکُمْ لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْہُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ وَالَّذِیْ تَوَلَّی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہُ عَذَابٌ عَظِیْمٌ، آیت کا ترجمہ تفسیری وضاحت کے ساتھ نقل کیا جاتا ہے: (اے مسلمانو! تم جو صدیقہ عائشہ -رضی اللہ عنہا- کے متعلق جھوٹی تہمت کی شہرت سے رنجیدہ ہو، تو تم زیادہ غم نہ کرو؛ کیوں کہ) جن لوگوں نے یہ طوفان (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نسبت) برپا کیا ہے وہ تمھارے میں کا ایک (چھوٹا سا) گروہ ہے (کیوں کہ تہمت لگانے والے کل چار تھے، ایک تو تہمت گھڑنے والا یعنی عبد اللہ بن ابی اور تین بالواسطہ اس کی خبر سے متأثر ہوگئے یعنی حسان، مسطح اور حمنہ) تم اس (بہتان بندی) کو اپنے حق میں برا نہ سمجھو (اگرچہ ظاہر میں غم کی بات ہے؛ مگر اس سے واقع میں تمھارا ضرر نہیں) بلکہ یہ (باعتبار انجام) تمھارے حق میں بہتر ہی بہتر ہے (کیوں کہ اس غم سے تم کو صبر کا ثواب ملا، درجے بڑھے، خصوصا متہم حضرات کی براء ت کے لیے نص قطعی آئی، پس تمھارا کوئی ضرر نہ ہوا، البتہ ان چرچا کرنے والوں کا ضرر ہوا کہ) ان میں سے ہرشخص کو جتنا کسی نے کچھ کیا تھا گناہ ہوا (مثلاً زبان سے کہنے والوں کو زیادہ گناہ، یا دل سے بدگمانی کرنے والوں گو اس کے موافق گناہ ہوا) اور ان میں سے جس نے اس (بہتان) میں سب سے بڑا حصہ لیا (کہ اس کو اختراع کیا، مراد اس سے عبد اللہ بن ابی منافق ہے) اس کو (سب سے بڑھ کر) سخت سزا ہوگی۔ (ملخص معارف القرآن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند