• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 177932

    عنوان: ویب سائٹ بنا کر ینا،تعلیمی ڈگری حاصل کرنے کے لیے اسائمنٹ تیار کرکے دینا

    سوال: میں دو طرح کے آنلائن کام کرتا ہوں جن کی تفصیل درج ذیل ہے ۔ ان دونوں کاموں کی کمائی کی حلت و حرمت کے حوالے سے رہنمائی درکار ہے ۔ اگر دونوں کاموں کی یا کسی ایک کام کی کمائی درست نہیں ہے اور اگر درست کرنے کی کوئی صورت موجود ہے یا کچھ شرائط کے ساتھ کمائی درست ہو سکتی ہے تو وہ بھی بیان فرما دیں۔ 1۔ ویبسائٹ بنا کر لوگوں کو فروخت کرنا۔ 2۔ بیرون ملک جو لوگ حصولِ تعلیم کے لیے جاتے ہیں اُن میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس وقت یا/اور علمی قابلیت/مہارت کی کمی ہوتی ہے ۔ ایسے لوگوں کے لیے اپنے تعلیمی اداروں میں جو اسائمنٹس خود بنا کر جمع کروانا لازم ہوتا ہے میں وہ اسائمنٹس اُن لوگوں کو بنا دیتا ہوں اور اسکے بدلے معاوضہ لے لیتا ہوں۔ جزاکم اللہ خیراً کثیرا

    جواب نمبر: 177932

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:820-626/sn=9/1441

     (1)مباح مقصد میں استعمال ہونے والے ویب سائٹ بنا کر کمانا شرعا جائز ہے ، بس یہ ملحوظ رہے کہ اس میں ذی روح کی تصویر ڈیزائن نہ کی جائے۔

    مستفاد:...والصحیح أنہ یجوز بیع کل شیء ینتفع بہ کذا فی التتارخانیة.[الفتاوی الہندیة 3/ 114،الفصل الخامس فی بیع المحرم الصید وفی بیع المحرمات) ،والحاصل أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع مجتبی،(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 7/ 258، باب البیع الفاسد،ط: زکریا، دیوبند)

    (2) کسی طالب علم کو تعلیمی مواد فراہم کرکے اس پر طے شدہ معاوضہ لینے میں تو کوئی حرج نہیں ہے ؛ لیکن کسی ایسے شخص کو مکمل اسائمنٹ تیار کرکے دینا جس کے بارے میں معلوم ہوکہ وہ اسے غلط بیانی کرتے ہوئے اپنے نام سے پیش کرے گا ،شرعا منع ہوگا ؛ کیونکہ یہ من وجہ معصیت یعنی دھوکہ دہی میں تعاون کرنا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند