متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 176110
جواب نمبر: 176110
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:501-424/L=6/1441
گیم کھیلنا ایک لایعنی کام میں اپنے آپ کو مشغول کرناہے اور بالعموم اس طرح کے گیموں میں انہماک کی وجہ سے آدمی فرائض وغیرہ سے غافل ہوجاتاہے اور اگر یہ چیزیں نہ پائی جائیں تب بھی لہو ولعب کے لیے گیم کھیلنا مکروہ ہے،اور اس کو آمدنی کا ذریعہ بنانا جائز نہیں اور نہ ہی جیتنے والے کے لیے اس رقم کا لینا درست ہے ۔
وکرہ تحریما اللعب بالنرد وکذا الشطرنج …وھذا إذا لم یقامر لم یداوم ولم یخل بواجب وإلا فحرام بالإجماع، وکرہ کل لھو لقولہ علیہ السلام : کل لھو المسلم حرام إلا ثلاثة: ملاعبتہ أھلہ وتأدیبہ لفرسہ ومناضلتہ بقوسہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع وغیرہ، ۹:۵۶۴،۵۶۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)ابوداو?د کی شرح بذل المجہود میں ہے: أی لا یستحق الجعل؛ إلا فی ہذہ الأشیاء أو ما فی معناہما، مما ہو عدة فی الجہاد، لا فی غیرہا؛ لأن فیہ إما أن یکون قمارا أو لہوا وعیشا․ اھ (بذل المجہود ۱۵۹/۹ت؛ الدکتور تقی الدین الندوی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند