عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 4569
ایک عورت مشروط نیت ان الفاظ کے ساتھ کرتی ہے: میں نیت کرتی ہوں عمراہ کے احرام کی اگر مجھے حیض آئے تو احرام کھو ل لوں گی۔ ا س پر حنفی مسلک کہ کیارائے ہے؟
ایک عورت مشروط نیت ان الفاظ کے ساتھ کرتی ہے: میں نیت کرتی ہوں عمراہ کے احرام کی اگر مجھے حیض آئے تو احرام کھو ل لوں گی۔ ا س پر حنفی مسلک کہ کیارائے ہے؟
جواب نمبر: 4569
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 203/ ل= 203/ ل
سفر حج میں اگر ایسا مانع پیش آنے کا ڈر ہو جس سے حج یا عمرہ کرنے کی قدرت نہ ہوسکے تو احرام میں شرط لگانے کی اجازت ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضباعة بنت الزبیر بن عبدالمطلب کو ایسا کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ انھوں نے مرض کا شکوہ کیا (مشکوٰة: ج۱ ۲۳۷) جہاں تک حیض کا مسئلہ ہے تو چونکہ یہ نہ ابتداءً احرام سے مانع ہے اور نہ بقاءً بلکہ اگر کسی عورت نے عمرہ کا احرام باندھا اور افعال عمرہ ادا کرنے سے پہلے اس کو حیض آنا شروع ہوگیا تو پاک ہونے تک عمرہ کا طواف و سعی نہ کرے اور اگر اس صورت میں اس کو عمرہ کے افعال ادا کرنے کا موقع نہ ملا کہ حج کے لیے منیٰ کی روانگی کا وقت آگیا تو حج کا احرام باندھ لے یعنی بغیر نفل پڑھے وضو کرکے حج کے احرام کی نیت کرلے اور یہ عمرہ کا جو احرام توڑدیا تھا اس کی جگہ بعد میں عمرہ کرلے اس لیے عورت کا اس طرح مشروط نیت کرنا لغو ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند