• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 172315

    عنوان: اہل مکہ حج افراد کریں تو كیا سعی بھی کرنی ہوگی؟

    سوال: میں مکہ میں کام کرتا ہوں اور اس سال حج کرنا ہے اور میری ڈیوٹی حج میں عرفات میں ہوتی ہے مسجد نمرہ کے پاس میں، مجھے کون کون سے افعال ادا کرنے ہوں گے تفصیل سے بتا دیں اور کیا مجھے سعی بھی کرنی ہوگی جبکہ میں عرفات سے ہی احرام باندھوں گا ؟ اور اس کا جواب جلدی دیں دیں تو بہت مہربانی ہوگی اللہ آپ حضرات کو دین و دنیا میں کامیابی عطا فرمائے آمین۔

    جواب نمبر: 172315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1103-100T/M=11/1440

    آپ جہاں کام کرتے ہیں وہاں سے حج کی اجازت بھی حاصل کرلیں تاکہ آپ کے خلاف کارروائی نہ ہو۔ آپ اگر مکہ میں رہتے ہیں تو حج کا احرام مسجد حرام سے باندھیں گے، آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ کر طلوع آفتاب کے بعد منیٰ کے لئے روانہ ہوجائیں، اور منیٰ میں پانچ نمازیں: ظہر ، عصر، مغرب ، عشاء اور فجر ادا کریں، فجر پڑھنے کے بعد اتنی دیر ٹھہریں کہ سورج طلوع ہوکر دھوپ جبل ثبیر (منیٰ کا یک پہاڑ جو مسجد خیف کے سامنے ہے) پر پھیل جائے اس کے بعد نہایت سکون و وقار کے ساتھ تلبیہ پڑھتے ہوئے منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں، عرفات میں کسی بھی جگہ وقوف کیا جاسکتا ہے؛ البتہ اگر بآسانی ممکن ہو تو جبل رحمت کے قریب ٹھہرنا افضل ہے، زوال تک دعا ، اذکار وغیرہ میں مشغول رہیں، یہاں دو نمازیں ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھی جاتی ہیں، آپ اگر امام الحج کی اقتداء میں باجماعت نماز ادا کریں تو ظہر اور عصر اکٹھی ادا کریں گے اگر امام الحج عرفات میں مسافر ہونے کی وجہ سے ظہر اور عصر کی نمازیں قصر پڑھائے تو مقیم حجاج، امام کے سلام پھیرنے کے بعد حسب دستور نمازیں پوری کریں گے۔ عرفہ کا دن گذار کر آنے والی رات کا کچھ حصہ عرفات میں گذاریں یعنی غروب شمس سے پہلے وہاں سے نہ چلیں، جب تک غروب نہ ہو جائے وہیں رہیں، غروب کے بعد عرفات سے مزدلفہ کے لئے چلیں اور مزدلفہ پہونچ کر عشاء کے وقت میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ پڑھیں اور فجر کی نماز صبح صادق ہوتے ہی اندھیرے میں پڑھنا بہتر ہے اس کے بعد ذکر ، دعا اور تلبیہ میں مشغول رہیں جب روشنی پھیل جائے اور سورج طلوع ہونے میں تھوڑی دیر رہ جائے تو اب یہاں سے منی کے لئے روانہ ہو جائیں، منی پہونچ کر دسویں ذی الحجہ کا سب سے پہلا کام جمرہ عقبہ کی رمی ہے یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی ہے اور اس کا مستحب وقت اشراق سے لے کر زوال آفتاب تک ہے۔ اس کے بعد قربانی کا عمل ہے اگر آپ حج افراد کریں گے تو آپ پر قربانی واجب نہیں، لیکن قربانی کردیں تو افضل ہے، اس کے بعد بالوں کا حلق یا قصر کریں، حلق کرنا اولیٰ ہے، حلق کے بعد احرام کی چادر کھول کر سلے ہوئے کپڑے پہن سکتے ہیں، پھر طواف زیارت کریں اس کا وقت بارہویں ذی الحجہ کے غروب تک ہے اس دوران کسی بھی وقت طواف کر سکتے ہیں، گیارہویں ذی الحجہ اور بارہویں ذی الحجہ کو تینوں جمرات (جمرہ عقبہ ، جمرہ وسطیٰ ، جمرہ ثالثہ) کی رمی کریں، اور گیارہویں اور بارہویں میں رمی کا وقت زوال کے بعد سے شروع ہوتا ہے، زوال کے بعد سے سورج غروب ہونے تک مسنون وقت ہے اور غروب سے لے کر صبح صادق تک مکروہ وقت ہے۔ اس ترتیب سے حج کے افعال انجام دیں بہتر ہے کہ حج سے پہلے حج کے مسائل کو مقامی معتبر مفتی صاحب سے سمجھ لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند