عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 166563
جواب نمبر: 166563
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 169-21T/D=3/1440
(۱) یوم عرفہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ جبریل علیہ السلام نے ابراہیم علیہ السلام کو تمام مناسک سکھلائے، پھر کہا أعرفت في أي موضع تطوف ، وفي أي موضع تسعی، وفي أي موضع تقف ، وفي أي موضع تنحر وترمي (کیا آپ جان گئے کہ کس جگہ طواف کریں گے، کس جگہ سعی کریں گے، کس جگہ وقوف کریں گے، کس جگہ نحر اور رمی کریں گے فقال: عرفت (تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے جان لیا) تو اس کی وجہ سے اس کو یوم عرفہ کہا گیا (البنایة: ۴/۲۱۱، ط: أشرفیہ دیوبند) ۔
(۲) یوم عرفہ کو روزہ رکھنا مستحب اور ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے گناہوں کی معافی کا وعدہ ہے۔ المندوب کأیام البیض من کل شہر، ویوم الجمعة ولو منفرداً، وعرفة ولو لحاج لم یضعفہ (الدر المختار: ۳/۳۳۶، ط: زکریا دیوبند) قال النبی - صلی اللہ علیہ وسلم- صیام عرفة أحتسب علی اللہ أن یکفر السنة التي قبلہ والسنة التی بعدہ (مسلم شریف: ۱/۳۶۷) ۔
(۳) اپنے ملک کی رویت کا اعتبار ہوگا۔ ہذا إذا کانت المسافة قریبة لا تختلف فیہا المطالع، فأما إذا کانت بعیدة فلا یلزمہ أحد البلدین حکم الآخرین، لأمن مطالع البلاد عند المسافة الفاحشة تختلف ، فیعتبر في أہل کل بلد مطالع بلدہم دون البلد الآخر (بدائع الصنائع: ۲/۲۲۴-۲۲۵، ط: زکریا دیوبند) ۔
(۴) آدمی جہاں موجود ہے وہیں کی نو (۹) تاریخ کااعتبار کیا جائے گا، دوسری جگہ کی تاریخ کا اعتبار نہیں ہے۔ لکل أہلد بلد روٴیتہم (ترمذی شریف: ۱/۱۴۸) ۔
(۵) یوم عرفہ کے روزہ کے لئے سبب نو (۹) ذی الحجہ ہے اس لئے کہ حدیث میں یوم عرفہ آیا ہے اور یوم عرفہ نو (۹) ذی الحجہ کو ہوتا ہے۔
(۶) پاکستان میں نو (۹) ذی الحجہ ہو اور پاکستان کا کوئی آدمی روزہ رکھے اور دوسرے کسی اسلامی ملک میں عید کا دن ہو تو اس کو عید کے دن روزہ رکھنے سے تعبیر کرنا در ست نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند