• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 15361

    عنوان:

    حضرت مفتی صاحب حجر اسود کا نام حجر اسود کب پڑا اور کیوں پڑا ؟کیا جب یہ جنت سے اترا تبھی سے ہی اس کا نام حجر اسود تھا یا بعد میں کسی نبی نے اس کا نام حجر اسود رکھا؟ اگر پہلے سے اس کا نام حجر اسود تھا تو اس حدیث کا کیا مطلب ہوگا جس میں ذکر ہے کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا؟ جب یہ دودھ سے زیادہ سفید تھا تو اس کا نام حجر اسود کیسے پڑا جب کہ حجر اسود کا معنی ہے کالا پتھر؟ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں مہربانی ہوگی۔ اللہ آپ کو تندرستی نصیب فرمائے اور صحت نصیب فرمائے۔

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب حجر اسود کا نام حجر اسود کب پڑا اور کیوں پڑا ؟کیا جب یہ جنت سے اترا تبھی سے ہی اس کا نام حجر اسود تھا یا بعد میں کسی نبی نے اس کا نام حجر اسود رکھا؟ اگر پہلے سے اس کا نام حجر اسود تھا تو اس حدیث کا کیا مطلب ہوگا جس میں ذکر ہے کہ یہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا؟ جب یہ دودھ سے زیادہ سفید تھا تو اس کا نام حجر اسود کیسے پڑا جب کہ حجر اسود کا معنی ہے کالا پتھر؟ وضاحت کے ساتھ بیان فرمائیں مہربانی ہوگی۔ اللہ آپ کو تندرستی نصیب فرمائے اور صحت نصیب فرمائے۔

    جواب نمبر: 15361

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1417=1349/1430/ب

     

    حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب یہ پتھر جنت سے اتارا گیا تو یہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا: وکان أبیض من اللبن ولکن سودتہ خطایا بني آدم یعنی وہ پتھر پہلے دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، لیکن بنی آدم کی خطاوٴں نے اسے سیاہ بنادیا۔ حدیث کے ان الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں اس کا نام حجر اسود پڑگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند