عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 168146
جواب نمبر: 168146
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:490-426/N=6/1440
(۱):احناف کے نزدیک نماز جنازہ درست ہونے کے لیے میت کا سامنے موجود ہونا ضروری ہے ؛ کیوں کہ جنازہ من وجہ امام کی حیثیت رکھتا ہے؛ اس لیے احناف کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ درست نہیں۔ اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حضرت نجاشی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی، وہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی خصوصیت پر محمول ہے۔
وشرطھا أیضاً حضورہ ووضعہ وکونہ ھو أو أکثرہ أمام المصلي وکونہ للقبلة فلا تصح علی غائب ومحمول علی نحو دابة وموضوع خلفہ ؛ لأنہ کالإمام من وجہ دون وجہ لصحتھا علی الصبي، وصلاة النبي صلی اللہ علیہ وسلم علی النجاشي لغویة أو خصوصیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ۳:۱۰۴، ۱۰۵،ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲):احقر کے ناقص علم کے مطابق کسی صحابیسے غائبانہ نماز جنازہ ثابت نہیں۔
(۳): حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبلغائبانہ نماز جنازہ کے قائل؛ جب کہ احناف کی طرح مالکیہ قائل نہیں ہیں، باقی امام شافعییا امام احمدمیں سے کسی نے غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ہے یا نہیں؟ مجھے معلوم نہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند