عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 166358
جواب نمبر: 166358
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 250-296/H=3/1440
صورت مسئولہ میں ذکر کردہ حدیث کی متعدد تشریحات کی گئی ہیں، ان میں ایک تشریح جو ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے بھی کی ہے ، جسے محدث کبیر فقیہ جلیل مولانا ظفر احمد تھانوی نے امداد الاحکام جلد چہارم صفحہ نمبر ۴۸۲/ مکتبہ دارالعلوم کراچی میں نقل کی ہے، اس کاحاصل یہ ہے، جب مسائل شرعیہ اعتقادیہ میں اختلاف ہو، تو اس صورت میں اکثر کا اتباع کرنا چاہئے، اور اکثر سے مراد خیر القرون کے صحابہ و تابعین ہیں، کیوں کہ اس وقت خیر اور حق کا غلبہ تھا، جس طرف زیادہ جماعت ہوتی تھی، اسی طرف خیر کا غلبہ ہو جاتا تھا۔ خلاصہ یہ ہواکہ سوال میں ذکر کردہ حدیث میں سواد اعظم سے خیرالقرون کے صحابہ و تابعین مراد ہیں، اور اختلاف سے مسائل شرعیہ اعتقادیہ کا اختلاف مراد ہے۔ اس تشریح کے علاوہ دیگر تشریحات بھی علماء سے منقول ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند