معاشرت >> ماکولات ومشروبات
سوال نمبر: 163113
جواب نمبر: 163113
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1055-840/SN=11/1439
دوسرے کے یہاں دعوت کھانے کا شرعی اصول یہ ہے کہ اگر اس کی غالب آمدنی حلال ہے تو دعوت کھانے کی گنجائش ہے، اگر غالب آمدنی حرام (مثلا رشوت وغیرہ) ہے تو جائز نہیں ہے، صورت مسئولہ میں آپ غور کرلیں، اگر آپ کو لگے کہ اس کی غالب آمدنی حرام کی ہے تو اس کے یہاں دعوت نہ کھائیں، حسن انداز سے معذرت کردیں، اگر کچھ اندازہ نہ ہوسکے تو گو آپ کے لئے از روئے فتوی دعوت کھانے کی گنجائش ہوگی؛ لیکن احتیاط اس صورت میں بھی بہرحال بہتر ہے۔ آکل الرباء وکاسب الحرام لو أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل ولا یأکل مالم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا ، کذا فی الملتقط (ہندیہ: ۵/۳۴۳، ط: زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند