• معاشرت >> ماکولات ومشروبات

    سوال نمبر: 161371

    عنوان: حرام آمدنی سے دعوت وہدیہ اور میراث کا حکم

    سوال: (۱) اگر کسی فائنانشیل کمپنی (جس میں سودی کاروبار ہوتا ہے) سے ریٹائرڈ ہو چکے ہوں اور ان کی موجودہ کمائی زیادہ تر ایل آئی سی (LIC) یا اس جیسے انشورنس بزنس میں انویسٹمنٹ سے ہو تو ان کے وہاں دعوت کھانا کیسا ہے؟ ان کا دیا ہوا ہدیہ لینا کیسا ہے؟ (۲) اس صورت میں وراثت میں اگر بیوی کو گھر ملتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جب کہ گھر سودی لون پر لیا گیا ہو اور فائنانشیل کمپنی (سود پر مبنی) کی کمائی سے بنایا گیا ہو؟

    جواب نمبر: 161371

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1031-1380/H=1/1440

    اگر آپ کو یہ تحقیق شرعی کل آمدنی یا غالب آمدنی کے حرام ہونے کا علم ہے تو ایسی صورت میں دعوت کھانا اور ہدیہ لینا جائز نہیں ہے البتہ سسر صاحب اگر یہ کہیں کہ میں تمہاری دعوت یا تم کو ہدیہ کا انتظام حلال مال سے کرتا ہوں مثلاً کسی سے قرض لے کر اس کا انتظام کردیا اور دل گواہی دیتا ہے کہ وہ سچ کہتے ہیں تو ایسی صورت میں قبول کرلینے کی گنجائش ہے ۔

    (۲) اگر وہ گھر حرام مال سے بھی بنا ہے تو بقدر حرام لگی ہوئی رقم کے بیوی بلا نیت ثواب غرباء فقراء کو دیدے تو گھر میں رہنا سہنا بلا کراہت جائز ہے۔ فتاوی شامی میں ہے مات وکسبہ حرام فالمیراث حلال ثم رمز وقال لاناخذ بہذہ الروایة وہو حرام مطلقاً علی الورثة فتنبہ (کتاب البیوع باب البیع الفاسد تحت مطلب فی من ورث مالا حراما، ص: ۲۲۳، ج:۷) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند