• عقائد و ایمانیات >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 175187

    عنوان: سودی تنخواہ سے قیمت ادا کرنے والے سے سامان بیچنا؟

    سوال: قابلِ صد احترام حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم انڈیا، ایک مسئلہ درپیش ہے جس کا جواب مطلوب ہے، اللہ تعالی آپ کی زندگی میں خوب خوب برکتیں عطا فرمائیں۔آمین سود سے پاک و صاف رہنے والا ایک دکاندار سے سودی بینک کے ایک ایسے ملازم جس کے روپیہ میں سودی ملازمت کے پیسے کے علاوہ اور کوئی رقم نہیں ہے وہ ملازم اپنے گھریلو سامانِ ضرورت اس دکان سے لیتے رہتے ہیں اور مہینہ کے ختم پر اپنی تنخواہ سے دوکاندار کا قرضہ پورا کر دیتے ہیں۔اس دکاندار سے کسی عالم نے بتایا ہے کہ تمہارے دکان کے جو بھی چیز اس ملازم کے پاس فروخت کرو گے تو اس ملازم سے جو پیسہ تم کو ملے گا وہ سود کی رقم لینا شمار ہوگا جو تمہیں لینا صحیح نہیں ہے۔اب دکاندار پریشان ہو گئے کہ اس کی رقم کیسے اصول ہوں اور اس ملازم کو منع کرے تو کس الفاظ سے منع کرے! اور منع کرے تو کس کس آدمی کو دکاندار سامان لینے سے منع کرتا رہے۔ اب اس دوکاندار کو کیا کرنا چاہیے. براہ کرم اس مسئلہ کا مدلل صحیح حل فرمائیں۔بینوا توجروا

    جواب نمبر: 175187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 356-37T/M=06/1441

    دکاندار کے ذمہ یہ نہیں ہے کہ وہ تحقیق کرے کہ گاہک کا مال حلال ہے یا حرام، ہر ایک سے اپنا سامان فروخت کر سکتا ہے؛ ہاں جہاں یقینی اور قطعی طور پر معلوم ہو جائے کہ گراہک سامان کی قیمت حرام مال سے ادا کر رہا ہے، اور اس کے پاس کوئی جائز ذریعہ آمدنی نہیں ہے تو ایسے شخص سے سامان فروخت کرنے سے دکاندار احتراز کرے، رہی بات بینک ملازم کی تو اس کی کل آمدنی اور کمائی حرام نہیں ہوتی، بینک میں جائز و ناجائز دونوں کام ہوتے ہیں، اب اگر اس کے جائز کام زیادہ ہوں یا حرام کا علم نہ ہو تو اس سے فروخت کرنا جائز ہے؛ البتہ شبہ کی صورت میں احتیاط بہتر ہے۔ قال اللہ تعالی: ولا تتبدّلوا الخبیث بالطّیب (النساء: ۲) أھدی إلی رجل شیئًا أو أضافہ، إن کان غالب مالہ من الحلال فلابأس إلاّ أن یعلم بأنّہ حرام فإن کان الغالب ہو الحرام، ینبغي أن لا یقبل الہدیة ․․․․ ولا یجوز قبول ہدیة أمراء الجور؛ لأنّ الغالب في مالہم الحرمة ، إلاّ إذا علم أنّ اکثر مالہ حلال بأن کان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس بہ؛ لأنّ أموال النّاس لا تخلو عن قلیل حرام فالمعتبر الغالب ۔ (الہندیة، کتاب الکراہیة، ۵/۳۹۶، اتحاد دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند