• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 58813

    عنوان: زید نے گود لیکر ایک بچہ کی پرورش کی تو کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اسکو اپنا نام دے سکتا ہے بطور والد کے ؟

    سوال: (۱) زید نے گود لیکر ایک بچہ کی پرورش کی تو کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اسکو اپنا نام دے سکتا ہے بطور والد کے ؟ (۲) دوسری صورت یہ ہے کہ بچہ کے والدیں کا علم ہی نہں ہے تو اسکو کیا نام دیا جاے ؟

    جواب نمبر: 58813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 342-342/Sd=7/1436-U (۱) بچے کو گود لے کر پرورش کرنے کی وجہ سے اس کے لیے حقیقی بیٹے کے احکام ثابت نہیں ہوتے، لہٰذا صورت مسئولہ میں زید کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے نام کو گود لیے ہوئے بچے کے والد کے طور پر استعمال کرے، بچے کے جو حقیقی والد ہیں، انھیں کی طرف بچے کو منسوب کرنا چاہیے۔ (۲) اگر بچے کے والدین کا علم نہیں ہے، تو بچے کو اسی کے نام سے پکارنا چاہیے۔ قال في التفسیرات الأحمدیة: أدعوہم لآبائہم أی: أدعوا کل أحد باسم آبائہم، ہو أقسد وأعدل عند اللہ، فإن لم تعلموا أسماء آبائہم، فلا تدعوہم ببنوة من یتبناہم؛ بل فإخوانکم في الدین وموالیکم، أي تدعوہم بہذا أخی ومولاي في الدین أو سموہ باسم أخوانکم في الدین، مثل: عبد اللہ وعبد الرحمن (التفسیرات الأحمدیہ: ص: ۵۹۵، الأحزاب)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند