• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 52006

    عنوان: رضاعت میں کونسے لوگ مستثنیٰ ہیں؟

    سوال: رضاعت میں کونسے لوگ مستثنیٰ ہیں؟

    جواب نمبر: 52006

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 916-177/B=6/1435-U مشکاة شریف میں حدیث ہے: عن علي رضي اللہ عنہ وأن اللہ حرم من الرضاعة ما حرم من النسب (رواہ مسلم) یعنی اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی وجہ سے وہ رشتہ حرام کردیا جو نسب کی وجہ سے حرام کردیا ہے۔ اس حدیث کے عموم سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ جو بھی رشتہ نسب کی وجہ سے حرام ہو وہ رشتہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہے، حالانکہ دیگر دلائل کی روشنی میں ایسا نہیں ہے۔ بلکہ بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں جو نسب کی وجہ سے تو حرام ہیں مگر رضاعت کی وجہ سے حرام نہیں بلکہ حلال ہیں، ایسے مسائل در اصل سات ہیں مگر ہرایک میں تین صورتیں ہوتی ہیں تو کل اکیس صورتیں بنتی ہیں اور بعض فقہاء کرام نے اور بھی صورتیں بیان کی ہیں، اور یہ سب صورتیں در مختار اور اس کے حاشیہ رد المحتار میں موجود ہیں، چنانچہ در مختار میں ہے: فیحرم منہ أي بسببہ ما یحرم من النسب رواہ الشیخان․ واستثنی بعضہم إحدی وعشرین صورة وجمعہا في قولہ (البسیط) یفارق النسب الإرضاع في صور کأم نافلة أوجدّة الولد وأم أخت وأخت إبن وأم أخ وأم خال وعمّة ابن اعتمد (الدر المختار مع رد المحتار ج۴ ص ۴۰۲ سے ۴۰۹ تک مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند