معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 51210
جواب نمبر: 51210
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 0000-0000/N=8/1435-U شریعت نے عورت کو بچوں کی سات سال کی عمر تک پرورش کا حق دیا ہے، اس کے بعد عورت کا حق پرورش ختم ہوجاتا ہے، اور باپ کو بچے اپنے پاس رکھنے کا حق ہوجاتا ہے، کیوں سات سال کے بعد بچوں کو ماں کی خدمت کی ضرورت نہیں رہتی اور اس عمر کے بعد بچوں کے مصالح وضروریات باپ، ماں سے زیادہ بہتر طریقہ پر انجام دے سکتا ہے وأما بیان من لہ الحضانة فالحضانة تکون للنساء في وقت وتکون للرجال في وقت، والأصل فیہا النساء لأنہن أشفق وأرفق وأہدی إلی تربیة الصغار، ثم تصرف إلی الرجال لأنہم علی الحمایة والصیانة وإقامة مصالح الصغار أقدر (بدائع الصنائع ۳: ۴۵۶ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)؛ اس لیے صورت مسئولہ میں جس بچہ کی عمر چاند کے حساب سے مکمل سات سال کی ہوچکی ہے آپ وہ بچہ اس کے والد کے حوالہ کردیں، اب اس کی ساری دیکھ ریکھ اور تربیت وغیرہ اس کے والد کریں گے، اگر آپ وہ بچہ زبردستی اپنے پاس رکھیں گی تو گنہ گار ہوں گی، البتہ جو بچہ ابھی سات سال کا نہیں ہوا ہے آپ اسے سات سال کی عمر مکمل ہونے تک اپنے پاس رکھ سکتی ہیں، آپ کو اس کی پرورش کا ابھی حق ہے، البتہ بالغ ہونے کے بعد بچہ کو اختیار ہوگا کہ وہ ماں باپ میں سے جس کے پاس چاہے رہے۔ اور رہا مسئلہ بچوں کے باپ کے گھر کا ماحول خراب ہونے کا تو باپ اس کی بھی فکر کرے گا، اور اگر وہ بچوں کی تربیت میں کوتاہی کرے گا تو آخرت میں اس کی گرفت ہوگی، آپ کی نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند