• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 3165

    عنوان:

    میری عمر ۱۸/ سال ہے میری بہت سی قضا نمازیں اور روزے ہیں، میں یہ سب پورا کرنا چاہتی ہوں، لیکن میرے والدین یہ کرنے کے لیے نہیں دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ تم پڑھائی پر وقت لگاؤ، قضاء کرنے لیے تمہاری پوری زندگی ہے۔ میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ میں ان کی بات مانوں یا ان کے برہم ہونے کے باوجود قضا کرتی رہوں؟یہ نافرمانی تو نہیں ہوگی؟ (۲) جب بھی میں قرآن کی تلاوت کرتی ہوں یا نماز پڑھتی ہوں تو بھی وہ خفا ہوجاتے ہیں۔ میں عام طورپر ایک پارہ قرآن پڑھتی ہوں مگر وہ کہتے ہیں کہ ایک رکوع پڑھو۔ ان کا خیال ہے کہ اس وقت پڑھائی بہت اہم ہے۔ میں اس وقت بارہویں کلاس میں ہوں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟

    سوال:

    میری عمر ۱۸/ سال ہے میری بہت سی قضا نمازیں اور روزے ہیں، میں یہ سب پورا کرنا چاہتی ہوں، لیکن میرے والدین یہ کرنے کے لیے نہیں دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ تم پڑھائی پر وقت لگاؤ، قضاء کرنے لیے تمہاری پوری زندگی ہے۔ میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ میں ان کی بات مانوں یا ان کے برہم ہونے کے باوجود قضا کرتی رہوں؟یہ نافرمانی تو نہیں ہوگی؟ (۲) جب بھی میں قرآن کی تلاوت کرتی ہوں یا نماز پڑھتی ہوں تو بھی وہ خفا ہوجاتے ہیں۔ میں عام طورپر ایک پارہ قرآن پڑھتی ہوں مگر وہ کہتے ہیں کہ ایک رکوع پڑھو۔ ان کا خیال ہے کہ اس وقت پڑھائی بہت اہم ہے۔ میں اس وقت بارہویں کلاس میں ہوں۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 3165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 256/ د= 227/ د

     

    فرض نمازیں اور فرض روزے مقررہ اوقات میں ادا کرنا بھی فرض ہے اگر کسی عذر کی وجہ سے یا غفلت سے چھوٹ گئے ہیں تو جلد سے جلد ان کی فضا کرلینا بھی فرض ہے، بلاوجہ تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔ تھوڑے تھوڑے نماز روزے آپ ادا کرتی رہیں، اور دوسرے کام پڑھائی وغیرہ بھی کرتی رہیں اگر روزانہ ایک دن کی نماز قضا کرلیا کریں تو اس میں زیادہ وقت بھی نہیں لگے گا اور دوسرے کام (پڑھائی) وغیرہ کرنے میں دقت نہ ہوگی۔ اس طرح والدین کی نافرمانی بھی نہ ہوگی اور دھیر دھیرے نماز روزے ادا ہوجائیں گے اور اگر وقت کے اندر نماز پڑھنا اور روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں تو نرمی اور حکمت سے ان کو سمجھا دیجیے، اوراس صورت میں ان کا کہنا نہ ماننے سے آپ گنہ گار نہ ہوں گی۔

    (۲) ان کی ناراضگی کا ڈر ہے تو ایک پارہ کے بجائے آدھا پارہ کردیں، کبھی ان کی مرضی کا خیال کرتے ہوئے ایک رکوع بھی پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ بالکلیہ ترک نہ کریں، اور پڑھائی کا بوجھ کم ہوجانے پر پھر اپنا معمول جاری کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند