عنوان:
ہمارے یہاں کی ایک مسجد میں ایک بزرگ رہتے تھے، کچھ دنوں پہلے ان انتقال ہوگیاتھامگر ان کے مریدوں نے ان کو مسجد کے تہ خانہ میں دفن کیاہے، یہاں کے لوگ بہت پریشان ہیں۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔
سوال:
ہمارے یہاں کی ایک مسجد میں ایک بزرگ رہتے تھے، کچھ دنوں پہلے ان انتقال ہوگیاتھامگر ان کے مریدوں نے ان کو مسجد کے تہ خانہ میں دفن کیاہے، یہاں کے لوگ بہت پریشان ہیں۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔
جواب نمبر: 323201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 200/ ج= 196/ ج
مریدوں نے اپنے پیر کو مسجد کے تہ خانے میں دفن کرکے ناجائز امر کا ارتکاب کیا ہے اور مسجد کی بے حرمتی کی ہے۔ ان کا یہ کام شرعاً غلط ہے؛ لیکن تدفین ہوجانے کے بعد قبر کو اکھاڑا نہیں جائے گا۔ ولا یخرج منہ بعد إھالة التراب إلا لحق آدمي کأن تکون الأرض مغصوبة قال الشامي: واحترز بالمغصوبة عمّا إذا کانت وقفًا، إلی أن قالگ ولا یُحَوَّل میتہ من مکانہ لأنہ دُفِن في وقف (الشامي، ط․ زکریا دیوبند، ج۳ ص۱۴۵) البتہ جب اتنا عرصہ گذرجائے کہ میت مٹی ہوجائے تو پھر قبر کے نشان کو مٹاکر کرے فرش کو پختہ بنایا جاسکتا ہے اور اس پر مسجد کی تعمیر بھی ہوسکتی ہے وفي التبیین: ولو بلي المیت وصار ترابًا جاز․․․․․ البناء علیہ․ (البحر ط․ زکریا، ج۲ ص۳۴۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند