• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 158894

    عنوان: جوتا، چپل پہن کر یا انھیں اتار کر نماز جنازہ پڑھنے کی تین صورتیں اور ان کا حکم

    سوال: نماز خنازہ میں بعض لوگ چپل پہنکر اور بعض لوگ چپل پاوں سے نکال کر ان چپلوں پر کھڑے ہوتے ہیں حالاں کہ ان چپلوں کا استعمال بہت الخلاء کے لیے بھی کرتے ہیں تو کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے یا چپل بالکل اتار کر علیحدہ رکھنے ضروری ہیں؟ نوٹ:بعض لوگ اپنی بات کو درست کرنے کے لیے یہ بھی کہتے ہیں کہ جب تک چپل پاوں میں ہے تو چپل اور پاوں میں اتصال قوی ہے اور اگر پاوں نکال کر چپل پر رکھ لیں تو اتصال ضعیف ہے ، اب اگر نجاست چپل میں ہو تو بھی مضر نہیں ہوگی۔یہ بات کہاں تک درست ہے ؟ آپ تینوں صورتوں: ۱۔چپل پاوں میں ہوں،۲۔پاوں چپل کے اوپر ہوں،۳پاوں اور چپل بالکل علیحدہ ہوں ، کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 158894

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 605-514/N=6/1439

    (۱): جوتا، چپل پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کی صورت میں پورا جوتا یاچپل اور جوتا، چپل کی جگہ دونوں کا پاک ہونا ضروری ہے، اگر جوتے ، چپل کا کوئی بھی حصہ یا جوتا، چپل کی جگہ ناپاک ہوئی اور اس کی ناپاکی بہ قدر مانع ہے تو نماز نہ ہوگی(فتاوی دار العلوم دیوبند، ۵: ۳۱۸، جواب سوال: ۲۸۸۴، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند، احکام میت جدید تخریج شدہ،ص: ۱۰۹ ) ؛ لیکن جو جوتا، چپل استنجا خانہ لے جائے جاتے ہیں، ان کا ناپاک ہونا ضروری نہیں ہے؛ کیوں کہ عام طور پر لوگ احتیاط کے ساتھ ہی آب دست لیتے ہیں اور ناپاک چھینٹیں جوتا، چپل پر نہیں پڑتیں،اور اگر جوتا یا چپل کاتلا ناپاک ہوگیا ہو تو پاک زمین پر بار بار چلنے اور رگڑ لگنے سے وہ پاک ہوجاتا ہے؛ البتہ احتیاط اس میں ہے کہ ایسا جوتا، چپل پہن کر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔

    وقد قدمنا فی باب شروط الصلاة أنہ لو قام علی النجاسة وفی رجلیہ نعلان لم یجز، ولو افترش نعلیہ وقام علیہما جاز وبہذا یعلم ما یفعل فی زماننا من القیام علی النعلین فی صلاة الجنازة لٰکن لابد من طہارة النعلین کما لایخفی (البحر الرائق، کتاب الصلاة، ۲:۳۱۵، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔

    (۲): جب آدمی جوتا، چپل پہن کر نماز پڑھے گا تو جسم کے کپڑوں کی طرح جوتا، چپل انسان کے تابع ہوں گے ؛ اس لیے جگہ کی طرح ان کا بھی پاک ہونا ضروری ہوگا۔ اور جوتا، چپل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جائے تو اس صورت میں جوتا، چپل تابع نہ ہوں گے ۔

    (۳): اگر کوئی شخص جوتا، چپل اتارکر ان پر کھڑے ہوکر نماز پڑھے تو صرف جوتا، چپل کے اس حصہ کا پاک ہونا کافی ہے جس پر آدمی کا پیر ہو، جگہ کا یا جوتا، چپل کے تلے اور اطراف کا پاک ہونا ضروری نہیں۔ اور اگر جوتا، چپل اتار کر زمین پر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جائے تو صرف زمین کا پاک ہونا کافی ہے۔(فتاوی محمودیہ، ۸: ۵۸۱، ۵۸۲، جواب سوال: ۴۰۶۴، ۴۰۶۵، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل ، امداد الاحکام۱: ۸۳۲، ۸۳۳، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی، احکام میت جدید تخریج شدہ، ص: ۱۱۰)۔

    ولو افترش نعلیہ وقام علیھما جاز فلا یضر نجاسة ما تحتھما لکن لا بد من طھارة نعلیہ مما یلی الرجل لا مما یلي الأرض (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، ص: ۵۸۲، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند