عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 155898
جواب نمبر: 155898
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:188-136/L=2/1439
آدمی سے تعلق کی بنا پر اگر اس کی وفات پر آدمی رنجیدہ ہو یا رونا آجائے تو یہ مذموم نہیں ہے؛ بلکہ طبعی چیز ہے، خود حضرت ابراہیم کی وفات پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں نم تھیں؛ البتہ نوحہ کرکے رونا یہ زمانہٴ جاہلیت کی رسم ہے جو شرعاً ممنوع ہے، نوحہ یہ ہے کہ آدمی واویلا مچاکر خود بھی روئے اور دوسروں کو رلانے کے لیے مردہ کے اوصاف وحالات بڑھا چڑھاکر بیان کرے۔
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِی سَیْفٍ الْقَیْنِ وَکَانَ ظِئْرًا لإِبْرَاہِیمَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِبْرَاہِیمَ فَقَبَّلَہُ وَشَمَّہُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَیْہِ بَعْدَ ذَلِکَ وَإِبْرَاہِیمُ یَجُودُ بِنَفْسِہِ فَجَعَلَتْ عَیْنَا رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَذْرِفَانِ. فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: وَأَنْتَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ فَقَالَ: ”یَا ابْنَ عَوْفٍ إِنَّہَا رَحْمَةٌ ثُمَّ أَتْبَعَہَا بِأُخْرَی فَقَالَ: إِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ یَحْزَنُ وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا یُرْضِی رَبَّنَا وَإِنَّا بِفِرَاقِک یَا إِبْرَاہِیم لَمَحْزُونُونَ․(مشکاة: ۱۴۹، ۱۵۰)
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ. رَوَاہُ أَبُو دَاوُد (مشکاة: ۱۵۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند