• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 15474

    عنوان:

    کیا کوئی مسلمان کسی غیرمذہب والے (یہودی، عیسائی) کے جنازے میں شرکت کرسکتاہے، اگر چہ وہ صرف خاموش ہی رہے؟ (۲)کیا شرکت کرنے سے اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟ (۳)کیا ایک مسلمان کسی غیر مسلم سے ہدیہ وصول کرسکتاہے؟ (۴)کیا ایک مسلمان اپنے غیر مسلم والدین کی میراث کا حق دار ہوسکتاہے؟ (۵)کیا یہ حرام ہے کہ ایک سنی مسلم کسی شیعہ کے جنازہ میں شیعہ امام کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ لے؟ یا یہ کہ سنی مسلمان اس کی نماز جنازہ الگ سے پڑھیں؟ برائے مہربانی اس کا جواب عطافرمائیں۔

    سوال:

    کیا کوئی مسلمان کسی غیرمذہب والے (یہودی، عیسائی) کے جنازے میں شرکت کرسکتاہے، اگر چہ وہ صرف خاموش ہی رہے؟ (۲)کیا شرکت کرنے سے اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟ (۳)کیا ایک مسلمان کسی غیر مسلم سے ہدیہ وصول کرسکتاہے؟ (۴)کیا ایک مسلمان اپنے غیر مسلم والدین کی میراث کا حق دار ہوسکتاہے؟ (۵)کیا یہ حرام ہے کہ ایک سنی مسلم کسی شیعہ کے جنازہ میں شیعہ امام کے ساتھ نماز جنازہ پڑھ لے؟ یا یہ کہ سنی مسلمان اس کی نماز جنازہ الگ سے پڑھیں؟ برائے مہربانی اس کا جواب عطافرمائیں۔

    جواب نمبر: 15474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1584=1304/1430/د

     

    (۱) جنازہ کے ساتھ ساتھ مرگھٹ جانا اور وہاں مذہبی رسوم میں شرکت کرنا دونوں امر ناجائز ہیں، ہاں گھر پر تعزیت کرنے میں مضائقہ نہیں: قال الشامي نقلاً عن النوادر جار یہودی اور مجوسی مات ابن لہ او قریب ینبغي أن یعزیہ ویقول أخلف اللہ خیرا منہ وأصلحک وکان معناہ أصلحک اللہ بالإسلام (شامی: ۵/ ۲۷۴) (۲) شرکیہ یا کفریہ عمل نہیں کیا تو نکاح ٹوٹنے کا حکم نہیں۔ (۳) کرسکتا ہے۔ (۴) نہیں حدیث میں ہے: لا یرث الکافر من المسلم ولا المسلم من الکافر (متفق علیہ) (۵) شیعہ اگر امور کفریہ کا اعتقاد رکھتا ہے تو اس کے جنازہ میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ شخص مرتد کے حکم میں ہے، نماز جنازہ الگ سے بھی نہ پڑھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند