• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 152917

    عنوان: قبروں پر جانا کیسا ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! قبروں پر جانا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں بالتفصیل بتائیں۔

    جواب نمبر: 152917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1130-1163/sn=11/1438

    زیارت وحصولِ عبرت کے لیے قبروں پر جانا شرعاً جائز؛ بلکہ مستحب ہے اور زیارتِ قبور کا طریقہ یہ ہے کہ پنجشنبہ یا جمعہ کو بغیر کسی خاص پابندی کے جاکر قبلہ کی طرف پشت کرکے قبر کی طرف رخ کرکے سورہٴ یٰسین، سورہٴ اخلاص وغیرہ پڑھ کر کہہ دے: یا اللہ اس کا ثواب ”فلاں“ کو پہنچادے اور پڑھنے سے پہلے وہاں جاکر کہے: السلام علیکم دار قوم موٴمنین وإنا إن شاء اللہ بکم لاحقون۔ مسلم کی روایت میں ہے: وعن عائشة رضی اللہ عنہا قالت: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کلما کان لیلتہا من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخرج من آخر اللیل إلی البقیع فیقول: السلام علیکم دار قوم مؤمنین وأتاکم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء اللہ بکم لاحقون اللہم اغفر لأہل بقیع الغرقد. رواہ مسلم (مشکاة، رقم: ۱۷۶۶) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم من زار قبر أبویہ أو أحدہما في کل جمعة غفر لہ وکتب بَرًّا (مشکاة، رقم: ۱۷۶۸) فتاوی ہندیہ میں ہے: یستحب زیارة القبور وکیفیة الزیارة کزیارة ذلک المیت في حیاتہ من القرب والبعد إلخ (ہندیة: ۵/ ۳۵۰،ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند