• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 147

    عنوان:

    جنازہ کے ساتھ کلمہ شہادت یا کوئی اور ذکر کرنا؟

    سوال:

    کیا جنازہ کے ساتھ راستے میں کلمہٴ شہادت کا پڑھنا درست ہے؟بہت سے لوگ بلند آواز پڑھتے ہیں، لیکن اہل سنت حنفی دیوبندی حضرات اکابر اس سے منع کرتے ہیں اور اسے بدعت کہتے ہیں۔ آپ بتاسکتے ہیں اس میں کیا خرابی ہے؟اس کا پس منظر کیا ہے اوریہ کہاں جائز ہے؟اگر جائز نہیں تو کیوں؟ قرآن و سنت و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 147

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 383/ج=383/ج)

     

    جنازہ کے ہمراہ راستہ میں کلمہٴ شہادت یا کوئی اور ذکر بلند آواز سے کرنا مکروہ و بدعت ہے، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ تین موقعوں پر خاموش رہنے کو پسند فرماتے ہیں: قرآن شریف کی تلاوت کے وقت، دشمن سے مقابلہ (قتال) کے وقت اور جنازے کے پاس (تفسیر ابن کثیر: 2/417 تحت قولہ تعالیٰ: یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً الآیة) اور صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تین موقعوں پر بولنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔ جنازے، قتال اور ذکر اللہ کے وقت (البحرالرائق: 5/128، کتاب السیر) وعلی متبعي الجنازة الصمت ویکرہ لہم رفع الصوت بالذکر وقراء ة القرآن کذا في شرح الطحطاوي (عالمگیري: ۱/162) وفي الفتاوی السّراجیة: رفع الصوت بالذکر وقراء ة القرآن وقولہم کل حي لا یموت ونحو ذلک خلف الجنازة بدعة اھ


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند