• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 14663

    عنوان:

    حضرت کچھ دن پہلے ہمارے ایک دوست کا انتقال ہوا۔ ہم ان کی نماز جنازہ پڑھنے گئے۔ اس کے بعد تدفین کے لیے قبرستان چلے گئے وہاں ایک صاحب نے سب سے پہلے ہمیں امام لانے کی دعوت دی۔ بدعت پر بیان کیا او رپھر عذاب قبر کا انکار کیا۔ کہنے لگے کہ قرآن سے ثابت ہے کہ عذاب قبر نہیں ہے۔ قیامت سے پہلے کوئی زندہ نہیں ہوگا۔ (۱)کیا یہ عقیدہ صحیح ہے؟ (۲)جو شخص یہ عقیدہ رکھے کیا وہ مسلمان ہے؟ (۳)عذاب قبر روح پر ہوگا یا جسم پر؟ قرآن او رحدیث کا حوالہ دے کر ثابت کریں بہت مہربانی ہوگی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    سوال:

    حضرت کچھ دن پہلے ہمارے ایک دوست کا انتقال ہوا۔ ہم ان کی نماز جنازہ پڑھنے گئے۔ اس کے بعد تدفین کے لیے قبرستان چلے گئے وہاں ایک صاحب نے سب سے پہلے ہمیں امام لانے کی دعوت دی۔ بدعت پر بیان کیا او رپھر عذاب قبر کا انکار کیا۔ کہنے لگے کہ قرآن سے ثابت ہے کہ عذاب قبر نہیں ہے۔ قیامت سے پہلے کوئی زندہ نہیں ہوگا۔ (۱)کیا یہ عقیدہ صحیح ہے؟ (۲)جو شخص یہ عقیدہ رکھے کیا وہ مسلمان ہے؟ (۳)عذاب قبر روح پر ہوگا یا جسم پر؟ قرآن او رحدیث کا حوالہ دے کر ثابت کریں بہت مہربانی ہوگی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 14663

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1188=250tl

     

    عذاب قبر قرآن وحدیث سے ثابت ہے، قرآن شریف میں فرعون کے بارے میں ہے: النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّْا وَعَشِیًّْا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِِ اور حدیث شریف میں ہے: عن عائشة رضي اللہ تعالیٰ عنہا أن یہودیة دخلت علیھا فذکرت عذاب القبر فقالت لہا أعاذکِ اللہ من عذاب القبر فسألت عائشة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن عذاب القبر فقال: نعم عذاب القبر حق قالت عائشة فما رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد صلی صلاة إلا تعوذ باللہ من عذاب القبر (مشکاة: ۱/۲۵) قال النووي: مذھب أہل السنة إثبات عذاب القبر وقد تظاہرت علیہ الأدلة من الکتاب والسنة قال تعالی: النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّْا وَعَشِیًّْا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ (مرقاة: ۱/۱۹۷، امدادیہ پاکستان) اور معارف القرآن میں ہے: مرنے اور دفن ہونے کے بعد قبر میں انسان کا دوبارہ زندہ ہوکر فرشتوں کے سوالات کا جواب دینا پھر اس امتحان میں کامیابی اور ناکامی پر ثواب یا عذاب کا ہونا قرآن مجید کی تقریباً دس آیات میں اشارہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ستر احادیث متواترہ میں بڑی صراحت ووضاحت کے ساتھ مذکورہ ہے، جس میں مسلمان کو شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ (معارف القرآن)

    (۲) جو شخص اس کے خلاف کاعقیدہ رکھے وہ گمراہ ہے۔

    (۳) اصل عذاب قبر روح پر ہوگا اور اس کے ضمناً جسم کو بھی ہوگا۔ واعلم أن أہل الحق اتفقوا علی أن اللہ تعالی یخلق في المیت نوع حیاة في القبر قدرر ما یتألم أو یتلذذ (شرح فقہ اکبر: ۱۰۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند