• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 14056

    عنوان:

    میرے والد صاحب کا دو ہفتہ پہلے انتقال ہوا۔ اللہ ان کی مغفرت کرے۔ در اصل ہم نے ان کے انتقال کے بعد چند عمل کئے جس کے بارے میں یہاں کچھ بھائی کہتے ہیں کہ یہ شریعت کے مطابق نہیں ہے، بلکہ بدعت ہے۔ میں ان تمام عمل کو نیچے لکھ رہا ہوں۔ (۱)ان کے انتقال کے بعد ہم نے ان کی قضا نمازوں اور روزوں کا صدقہ کیا ۔ ان روزوں اور نمازوں کا حساب و شمار آ پ کے فتوی کے مطابق کیا تھا جو کہ ہم نے پہلے آپ سے لیا تھا۔ اس عمل کے بارے میں بتائیں؟ (۲)ہم نے یہاں مسجد میں بھائیوں کو قرآن خوانی کے لیے جمع کیا۔ او رہم نے ختم قرآن کیا ان کے لیے اور اس کے بعد ہم نے دعا کی۔ یہاں کے لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ بدعت اور حرام ہے۔ برائے کرم ہماری رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    میرے والد صاحب کا دو ہفتہ پہلے انتقال ہوا۔ اللہ ان کی مغفرت کرے۔ در اصل ہم نے ان کے انتقال کے بعد چند عمل کئے جس کے بارے میں یہاں کچھ بھائی کہتے ہیں کہ یہ شریعت کے مطابق نہیں ہے، بلکہ بدعت ہے۔ میں ان تمام عمل کو نیچے لکھ رہا ہوں۔ (۱)ان کے انتقال کے بعد ہم نے ان کی قضا نمازوں اور روزوں کا صدقہ کیا ۔ ان روزوں اور نمازوں کا حساب و شمار آ پ کے فتوی کے مطابق کیا تھا جو کہ ہم نے پہلے آپ سے لیا تھا۔ اس عمل کے بارے میں بتائیں؟ (۲)ہم نے یہاں مسجد میں بھائیوں کو قرآن خوانی کے لیے جمع کیا۔ او رہم نے ختم قرآن کیا ان کے لیے اور اس کے بعد ہم نے دعا کی۔ یہاں کے لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ بدعت اور حرام ہے۔ برائے کرم ہماری رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 14056

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1078=1019/ب

     

    جن بھائیوں نے حرام کا فتویٰ دیا ہے، ان سے پوچھئے کہ اس کا حرام ہونا قرآن کی کس آیت سے ثابت ہے، اور کون سی حدیث اس کی حرمت میں آئی ہے، پھر قرآن پڑھ کر میت کو ثواب پہنچانا احادیث سے ثابت ہے اس کو بدعت کہنا کیونکر درست ہے، اپنی طرف سے کوئی اپنے گذر ے ہوئے ماں باپ کی قضا نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کرکے تبرع اور احسان کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ بھائیوں کی بات ناواقفیت پر مبنی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند