• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 2147

    عنوان:

    داعی اور مبلغ کا اس نیت سے پینٹ پہننا کے غیر مسلم متوجہ ہوں؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ ڈاکٹر ذاکر نائک جو کہ مشہور مبلغ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ، ان سے کسی نے سوال پوچھا کہ پینٹ کورٹ پہننا جائزہے یا نہیں کیوں کہ یہ کافروں کا لبا س ہے اور کافروں کی مشابہت ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ پینٹ کورٹ ٹائی کے ساتھ پہننا یورپ کا تہذیبی لباس ہے نہ کہ مذہبی ، اور میں پینٹ کورٹ اس لیے پہنتاہوں کہ کافر لوگ میری طرف متوجہ ہوں اگر میں پینٹ کورٹ نہیں پہنوں تو ہو سکتاہے کہ غیر مسلم علماء میری بات ہی نہ سنیں ۔ آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟کیا اس طرح پینٹ کورٹ پہننا جائز ہے ؟ وہ بھی ٹائی کے ساتھ؟

    جواب نمبر: 2147

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1493/ ب= 1320/ ب

     

    جو شخص دین کا داعی ومبلغ ہے وہ قوم کا مقتدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین ہوتا ہے اس کی زندگی اسلامی، اس کا لباس چال چلن سب اسلامی ہوتا جاہیے، باوقار متقیانہ، علماء صالحین کی طرح رہنا چاہیے۔ فساق و فجار کے لباس میں ہرگز نہ رہنا چاہیے۔ پینٹ کوٹ اگرچہ عام لباس ہوگیا ہے کسی کا قومی یا مذہبی لباس نہ رہا اس بنا پر اگرچہ اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاتا تاہم فساق و فجار کا لباس ہونے کی وجہ سے اسے مکروہ لباس کہا جاتا ہے، اور صلحا کا لباس نہ ہونے کی وجہ سے اسے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کا یہ کہنا کہ میں پینٹ کوٹ اس لیے پہنتا ہوں کہ کافر لوگ میری طرف متوجہ ہوں۔ یہ صحیح نہیں۔ یہ بددینی کا جملہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، تابعین اور ہمارے بزرگان دین نے غیرمسلموں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کبھی ان کا لباس نہیں پہنا، بلکہ اپنے اسلامی اخلاق سے ان کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ٹائی تو خالص عیسائیوں کا صلیبی نشان ہے اور مذہبی علامت ہے اس لیے اس کے مقتدا مسلمان کو ہرحال میں بچنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند