عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 169478
جواب نمبر: 169478
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1025-168T/B=12/1440
دعوت و تبلیغ کے طریقے شریعت نے مقرر نہیں فرمائے ہیں۔ دینی مدارس میں جو قرآن و حدیث اور دیگر علوم کی تعلیم ہوتی ہے یہ بھی دعوت و تبلیغ ہے اور عین دین ہے، خانقاہوں میں بیٹھ کر بزرگان جو اصلاح باطن اور تزکیہ نفس کی خدمت انجام دیتے ہیں یہ بھی دعوت و تبلیغ ہے تصنیف و تالیف اور دینی مضمون نگاری یہ بھی دعوت و تبلیغ ہے اور آجکل مولانا الیاس صاحب کی جماعت دین کا جو کام کر رہی ہے یہ بھی دعوت و تبلیغ ہے۔ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمہ اللہ کے ملفوظات میں ہے کہ میں نے یہ جماعت اس لئے قائم کی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مدارس قائم ہوں۔ جو کچھ باتیں آپ نے نقل کی ہیں یہ صحیح نہیں ہیں خالص غلو کی باتیں ہیں۔ ابتداء اسلام میں تعلیم کا نظام مسجد نبوی میں ضرورت کی وجہ سے تھا جب مسلمانوں کی کثرت ہوگئی اور مساجد میں نظام تعلیم ممکن نہ رہا تو علماء نے مدارس قائم کئے، ایسا نہ کرتے تو مسجد کا احترام ختم ہوجاتا۔ خلفاء راشدین کے زمانے میں اور ان کے مابعد کے زمانے میں سلاطین و امراء ہمیشہ پڑھانے والوں کو وظیفہ دیتے رہتے ہیں بغیر اجرت اور بغیر وظیفہ کے بھی پڑھانے والے تھے اور آج بھی بغیر اجرت کے پڑھانے والے موجود ہیں۔ اجرت لے کر پڑھانا یہ کوئی ناجائز کام نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند