عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 165946
جواب نمبر: 165946
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:177-162/L=2/1440
جن امور کے انجام دینے میں ناجائز امور میں مبتلی ہوجانے کا اندیشہ ہو ایسے امور کے تعلق سے ہمارے اکابر کا موقف یہی رہاہے کہ ان کی انجام دہی سے گریز کیا جائے اور درحقیقت یہ ضابطہ ایک حدیث میں مذکور ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :الحلال بین والحرام بین وبینہما مشبہات لا یعلمہا کثیر من الناس فمن اتقی المشبہات استبرأ لدینہ وعرضہ ،ومن وقع في الشبہات کراع یرعی حول الحمی یوشک أن یواقعہ ألا وان لکل ملک حمی،ألا ان حمی اللہ في أرضہ محارمہ․․․(صحیح البخاری :۱/۱۳ط:أشرفی دیوبند )نیز فقہاء نے بھی صراحت کی ہے جو امر سنت اور بدعت کے درمیان دائر ہو اس میں سنت کا ترک بدعت کے ارتکاب سے راجح ہوتا ہے ۔قال في الشامی:َلأنہ اذا تردد الحکم بین سنة وبدعة کان ترک السنة راجحا علی فعل البدعة․(شامی:۲/ ۴۰۹ط: زکریا دیوبند) اور فقہاء کا یہ بھی ضابطہ ہے کہ جو محظور کا سبب ہو وہ بھی محظور ہی ہے ۔وماکان سبباً لمحظور فہو محظور․(شامی:۹/۵۰۴،کتاب الحظر والاباحة،ط:زکریا دیوبند )اس موضوع پر لکھی گئی کسی تفصیلی کتاب کا ہمیں علم نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند