• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 165040

    عنوان: کیا جماعت میں نکلنا اللہ کے راستے میں نکلنا ہے؟

    سوال: میں چالیس سال سے تبلیغ سے جڑا ہوا ہوں، یہاں اور ہندوستان میں ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ صحابہ اللہ کے راستے میں نکلے تھے (وہ اسلام کی حفاظت کے لیے جنگ کے لیے نکلے تھے )اور انہوں نے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی تھی۔ ہم اسلام کی حفاظت کے لیے جنگ کے لیے نہیں نکل رہے ہیں اور ہم سری لنکا میں 64سال سے 95سال سے جب سے مولانا الیاس (رحمتہ اللہ علیہ )نے ہندوستان میں یہ کام شروع کیا تھا، غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت نہیں دے رہے ہیں ، ہم اب بھی مسلمانوں کے درمیان کام کررہے ہیں، اور ہم اس کام کو اللہ کے راستے میں نکلنا مانتے ہیں اور ہم سے امید کی جاتی ہے کہ ہم صحابہ کی طرح قربانی دیں، جیسے کہ بیوی بچوں کو چھوڑکر چالیس دن ، چار مہینے، اور ہر سال/ہر مہینہ تین دن کے لیے جماعت میں نکلیں، اور اس کو اللہ کے راستے میں نکلنا مانیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس کام کو راستے کے میں نکلنے کے برابر مانا جاسکتاہے؟مولانا الیاس(رحمتہ اللہ علیہ ) نے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ اللہ کے راستے میں نکلنا ہے، ان کی کتاب ملفوظات میں ہے کہ ایمان کی اصلاح کی یہ ایک کوشش ہے۔ براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 165040

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 38-150/B=2/1440

    غیر مسلموں میں اسلام کی دعوت دینا یہی اصل کام ہے، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اور صحابہ کرام کا طریقہ تھا۔ یہ سب سے اعلیٰ درجہ کا کام ہے، اگر طاقت و قوت ہو اور فتنہ و فساد کا اندیشہ نہ ہو تو خوش اسلوبی کے ساتھ یہ کام کرنا چاہئے۔ مسلمانوں میں تبلیغ کرنا یہ بھی تبلیغ ہے یہ ادنیٰ درجہ کی ہے، دونوں ثواب کے کام ہیں۔ پہلا اعلیٰ درجہ کا ہے اور اس کے مقابلہ میں یہ ادنیٰ درجہ کا ہے۔ ہم چونکہ غیر مسلم حکومت کے ماتحت رہتے ہیں اس لئے ہمارے لئے یہی مسلمانوں میں دعوت و تبلیغ بہت کافی ہے دین سیکھنے اورسکھانے کے لئے نکلنا یہ بھی اللہ کے راستہ میں نکلنا کہا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند