عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 161053
جواب نمبر: 161053
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1045-116T/sd=8/1439
(۱) حضرت سید احمد جو مجدد الف ثانی سے معروف ہیں، ان کا مزار سرہند میں ہے۔ (حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی، ص: ۳۳) اور ان کے مزار پر قرآن پڑھنے سے متعلق جو بات مشہور ہے، ہمیں کسی معتبر کتاب میں وہ نہیں ملی، باقی مزار پر رسم ورواج اور بدعا سے بچتے ہوئے حسب موضع قرآن پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنا مستحسن ہے۔
(۲) یہ سوال واضح نہیں ہے، اگر ختم قرآن سے تراویح یا ایصالِ ثواب کے طور پر ختم قرآن کے عوض ہدایا لینا مراد ہے، تو یہ جائز نہیں ہے اور اگر بچوں کے قرآن کریم مکمل حفظ کرنے پر ان کو اور بعض علاقوں میں بچے کے استاد کو جو ہدایا دیے جاتے ہیں، اس سے متعلق سوال کرنا ہے، تو شرعاً یہ ہدیہ قبول کرنا جائز ہے اور اگر منشا سوال کچھ اور ہو تو دوبارہ وضاحت کے ساتھ سوال کرلیں۔
(۳) اگر پندرہ دن یا اس سے زیادہ ایک علاقے میں رہنے کی نیت ہو خواہ وہ علاقہ شہر کا ہو یا دیہات کا، تو ایسی صورت میں جماعت مقیم ہوگی اور قصر کرنا جائز نہیں ہوگا اور اگر کسی ایک علاقے میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ ہو، ایک ہفتہ ایک علاقے میں رہنے کی نیت ہو اور دسرے ہفتے کے بارے میں یقینی طور پر کوئی نیت نہ ہو، اُسی علاقے کی دوسری مسجد میں بھی جماعت کا قیام ہوسکتا ہو اور قریب کے کسی گاوٴں یا بستی میں بھی جانے کا امکان ہو تو ایسی صورت میں جماعت قصر کرے گی، اقامت کے لیے ایک ہی بستی میں کم ازکم پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ضروری ہے۔
(۴) مسافر امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقیم اپنی دو رکعت پوری کرے گا اور ان دو رکعتوں میں قرأت نہیں کرے گا، نہ سورہ فاتحہ پڑھے گا اور نہ ہی سورہ پڑھے گا؛ بلکہ صرف اتنے دیر کھڑے ہوکر خاموش رہے گا جس میں سورہٴ فاتحہ پڑھی جاسکتی ہو اور تحمید کے سلسلے میں حضرت فقیہ الامتفرماتے ہیں کہ کوئی صریح جزئیہ نہیں دیکھا، حکما مقتدی ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ تحمید پر کفایت کرے اور مسبوق ہونے کا تقاضا ہے کہ جمع کرے، یعنی تسبیح اور تحمید دونوں کہے۔ (فتاوی محمودیہ: ۶/ ۵۷۳) اور ہدایہ فتاوی ہندیہ کی عبارت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ مقیم مقتدی باقی دو رکعتوں میں منفرد کی طرح تسبیح اور تحمید دونوں کہے گا۔ وإن صلی المسافر بالمقیمین رکعتین سلم وأتم المقیمون صلاتہم، کذا فی الہدایة وصاروا منفردین کالمسبوق (ہندیہ: ۱/۱۴۲)
(۵) گنجائش ہے۔
(۶) ویڈیو بیانات جس میں جاندار کی تصویر نظر آئے، ان کو تصویر کے ساتھ رکارڈ کرنا صحیح نہیں ہے اور موبائل میں ویڈیو بنانا اور تصویر کھینچنا جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند