عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 155039
جواب نمبر: 15503930-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 38-25/H=1/1439
کسی دینی صحیح کام کو انجام دینے کی خاطر تین دن چالیس دن چار مہینے کے اوقات مقرر کرلینا بدعت نہیں جس طرح مدارس میں تعلیم و تربیت کا نظام مقرر کر لیا جاتاہے او روہ بدعت نہیں ہے اسی طرح یہ بھی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
قادیانی کو اسلام کی تبلیغ کیسے کی جائے اپنے جواب کی روشنی میں وضاحت فرماویں، کیوں کہ میرا ایک دوست جس سے اب دوستی ختم ہے مگر اسلامی ہمدردی کی وجہ سے میں اسے مسلمان کرنا چاہتاہوں؟
3672 مناظرہمارے ملک میں مسلمان اچھی حالت میں نہیں ہیں، انھوں نے اپنے آپ کو یورپی تہذیب کے حوالہ کردیاہے، لیکن وہ اسلامی نام رکھتے ہیں، کبھی کبھی نماز پڑھتے ہیں، لیکن ان میں کے اکثر نماز پڑھنا نہیں جانتے ہیں۔ میں نے یہاں ایسے لوگوں سے بھی ملاقات کی جو کہ کلمہ شہادت بھی نہیں جانتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ نماز میں اگر قرآن شریف کی تلاوت صحیح نہیں ہے تو کیا یہ قیامت کے دن ان کو فائدہ دے گی جیسے جب وہ الحمد للہ تلاوت کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ المدللہ پڑھتے ہیں۔ اور اس طرح کی بہت ساری چیزیں۔
2588 مناظراللہ نے نبیوں کا ایمان بھی بنایا، كہنا كیسا ہے؟
7247 مناظرایک لڑکی سے انٹر نیٹ پر میری ملاقات ہوئی
اور ہم بہت قریبی دوست بن گئے اور میں اس سے ملاقات کرنے کے لیے گیا اور اس سے
ملاقات کرنے کے لیے ایک ہوٹل بک کی۔ جب ہم کمرے میں تھے تو ہم اپنے اوپر قابو نہیں
کرپائے وہ ننگی ہوگئی اور میں نے اس کے سینہ پر بوسہ لیا اور اس کے عضو مخصوص کو
چھوا ،لیکن اس کے ساتھ جماع نہیں کیا۔مجھے احساس ہورہا ہے کہ میں نے زنا جیسا عمل
کیا ہے اور میں اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہتاہوں، اس لیے میں یہ جاننا چاہتاہوں
کہ اس کی کیا سزا ہے، اور مجھے وہ سزا کہاں سے ملے گی یا کوئی اور طریقہ ہے اس سے
توبہ کرنے کا؟
الحمد للہ آج سے
سات سال پہلے میں ایمان لایا، لیکن مسلمانی نہیں کراپایا۔ کسی نے بتایا کہ اس عمر
میں کرانا ضروری نہیں۔ مہربانی کرکے بتائیں کہ کیا صحیح ہے میری عمر پینتیس سال
ہے؟
حیاۃ الصحابۃ كون لوگ پڑھ سكتے ہیں؟
8513 مناظرسألني أحد الإخوان عن العلاقات بالفساق: فقلت له أما المودة والخلّة بهم فغير صحيح لما جاء: المرء على دين خليله ، وأما مجالستهم فغير صحيح لما جاؤ : مثل الجليس الصالح الخ وأما مداراتهم ومعاملتهم بالإكرام والإهداء إليهم وإطعامهم وتبادل التحيات معهم فهذا يجوز إلى حد وعلى الإنسان أن إذا رأى أحدًا منهم على الفسق فليكن لقاؤه معه في المستقبل ليس كما كانت لقاؤه في الماضي حتى يحس الإنسان أنه على خطإ، وكلما زاد في الفسق كلما بعد منه أكثر. فهل ما قلت صحيح ، وهل ما حددت عن مداراتهم أنه يجوز إلى حد صحيح، أم يجوز مداراتهم بغير حد؟ وما هو حكم الإسلام عن مداراتهم والبر بهم ، وهل تجب مقاطعتهم؟
2199 مناظر