عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 154101
جواب نمبر: 154101
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1370-1405/sn=2/1439
(۱) کسی مسلمان کو اچھائی کی طرف بلانا اور برائی سے روکنا اصلاح کا کام تو ہے ہی،اس کو ”تبلیغ“ بھی کہا جاسکتا ہے؛ کیوں کہ اگر کوئی شخص حکم شرعی پر عمل نہ کررہا ہو تو اسے حکم شرعی بتلانا اور اس پر عمل کی ترغیب دینا ظاہر ہے کہ ”تبلیغ“ ہے؛ کیوں کہ ”تبلیغ“ کا معنی ہے پہنچانا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ”حجة الوداع“ کے موقع پر فرمایا تھا ”فلیبلِّغ الشاہد الغائب“ الحدیث (البخار، رقم: ۱۷۴۱) ظاہر ہے کہ یہاں ”الغائب“ کا مصداق مسلمان بھی ہے تو یہاں مسلمان تک دین کی بات پہنچانے پر بھی ”تبلیغ“ کا لفظ استعمال ہوا۔
(۲) جی ہاں! مسلمان کو دین کی بات بتلانا بھی ”تبلیغ“ ہے جیسا کہ سوالِ اول کے جواب میں بہ وضاحت گزرا۔
(۳) دونوں صحیح ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند