• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 66279

    عنوان: اصل تویہ ہے کہ آدمی سنت سے ثابت لباس پہنے یا اپنے دیار کے علماء صلحاء کا جو لباس ہو اسی کو استعمال کرے

    سوال: میں سمجھتا ہوں کہ ہم بہت اچھا ہے اور ہمارے تمام راستے میں اور ہماری ضروریات کے ہمیں حمایت کرتا ہے جو مسلم کی کمپنی میں کام کر رہے ہیں آپ کے مشورہ کی ضرورت ہے . حال ہی میں، کمپنی کی پالیسی کے مطابق، وہ مکمل وردی درخواست کو لازمی ساتھ ہر عملے کے لئے تمام کام کے دنوں میں آپ کی شرٹ یاجبہ پہننے یا تو پر پہننے کے لئے جاری کیا ہے ۔ ہمارے اچھے مذہبی کچھ دوست، مکمل وردی نہیں پہنیں یا نہیں؟ غیر جمعہ پہنیں؟ یا جزوی نصف وردی کے طور پر صرف جبہ پہنتے ہیں.... ہم کو چھوڑ دیں یا نصف وردی پہنتے ہیں کے طور پر یہ ٹھیک ہے اور قانونی اور ہماری آمدنی حلال ہے ۔ برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 66279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1028-1054/L=9/1437

     

    اصل تویہ ہے کہ آدمی سنت سے ثابت لباس پہنے یا اپنے دیار کے علماء صلحاء کا جو لباس ہو اسی کو استعمال کرے اور کفار و فساق یا فیشن پرست لوگوں کی مشابہت سے بچے، کیونکہ ظاہر کا اثر باطن تک پہنچتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”من تشبہ بقوم فہو منہم“ البتہ اگر کسی جگہ ملازمت کرنا ضروری ہو او روہاں ملازمت کرنے میں وہاں کے یونیفارم کی رعایت ضروری ہوتو بدرجہ مجبوری اوقاتِ مقررہ میں یونیفارم کے استعمال کی گنجائش ہوگی بشرطیکہ وہ بالکل چست نہ ہو اور نہ ہی اس کی وجہ سے اعضاء مستورہ کھلتے ہوں اور نہ ہی اس کو پہننے سے ٹخنے چھپ جاتے ہوں۔ واضح رہے کہ جب یہ کمپنی مسلمانوں کی ہے تو کوشش بھی کرنی چاہئے کہ وہ کوئی ایسا لباس یونیفارم کے طور پر مقرر نہ کرے جس سے کفار و فساق وغیرہ کی مشابہت لازم آئے ۔ جہاں تک آمدنی کا تعلق ہے تو اگر ملازمت جائز چیز کی ہے تو آمدنی حلال ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند