• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 536

    عنوان:

    ڈاڑھی تراشنے والا شخص امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟

    سوال:

    (۱)   اگر کوئی شخص جماعت میں موجود لوگوں سے زیادہ قرآن جانتا ہو لیکن وہ داڑھی تراشتا ہو اور ایک مشت سے کم رکھتا ہو تو کیا وہ امامت کرسکتا ہے؟

    (۲)   میں نے صحیح مسلم اور صحیح نسائی میں حدیث دیکھی ہے کہ امامت کا مستحق وہ ہے جو اعلم بالقرآن و الحدیث ہو، یا جس نے پہلے ہجرت کی ہو، یا پھرجس کی عمر زیادہ ہو۔ براہ کرم، اس سلسلے میں وضاحت فرمائیں۔ نیز، اگر کوئی پوری داڑھی منڈاتا ہو تو اس کی امامت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    جزاکم اللہ!

    والسلام

    جواب نمبر: 536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 312/ن=299/ن)

     

    (۱)   داڑھی تراشنے والا شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے اس لیے وہ فاسق ہے اس کی امامت مکروہ ہے، ویکرہ إمامة عبد و فاسق ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر (در مع رد المحتار: ۲/۲۹۸، ط زکریا دیوبند)

    (۲)   داڑھی تراشنے والا شخص خواہ کتنا ہی بڑا عالم بالقرآن و الحدیث ہو وہ فاسق ہے اور حدیث میں مراد اس سے وہ شخص ہے جو فاسق نہ ہو، لھٰذا اعلم بالقرآن والحدیث ہونا اسی وقت وجہ ترجیح و تقدیم بن سکتا ہے جب کہ وہ شخص فاسق نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند