• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 176918

    عنوان: مرد کے لئے انگوٹھی پہننے کی شرعی حیثیت

    سوال: مرد حضرات کیلئے سونے چاندی کی انگوٹھی پہننے کی شرعی حکم کیا ہے ؟ اگر جائز ہے تو سنت کے مطابق طریقہ استعمال کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 176918

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:405-70T/sd=6/1441

    مردوں کے لیے صرف چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، سنت یا مستحب نہیں ہے؛ بلکہ بلا ضرورت نہ پہننا بہتر ہے اور اس میں بھی یہ شرط ہے کہ انگوٹھی کا وزن ایک مثقال، یعنی: ۴/ گرام ۳۷۴ملی گرام سے کم ہو۔

    قال الحصکفی: (ولا یتختم) إلا بالفضة لحصول الاستغناء بہا فیحرم (بغیرہا ) قال ابن عابدین: (قولہ ولا یتختم إلا بالفضة) ہذہ عبارة الإمام محمد فی الجامع الصغیر۔(قولہ فیحرم بغیرہا إلخ) لما روی الطحاوی بإسنادہ إلی عمران بن حصین وأبی ہریرة قال: نہی رسول اللہ - صلی اللہ تعالی علیہ وسلم - عن خاتم الذہب۔وقال الحصکفی: ولا یزیدہ علی مثقال۔ قال ابن عابدین: (قولہ ولا یزیدہ علی مثقال) وقیل لا یبلغ بہ المثقال ذخیرة.أقول: ویوٴیدہ نص الحدیث السابق من قولہ - علیہ الصلاة والسلام - ولا تتممہ مثقالا۔ قال الحصکفی: (وترک التختم لغیر السلطان والقاضی) وذی حاجة إلیہ کمتول (أفضل)قال ابن عابدین: (قولہ وترک التختم إلخ) أشار إلی أن التختم سنة لمن یحتاج إلیہ کما فی الاختیار قال القہستانی: وفی الکرمانی نہی الحلوانی بعض تلامذتہ عنہ، وقال: إذا صرت قاضیا فتختم وفی البستان عن بعض التابعین لا یتختم إلا ثلاثة: أمیر، أو کاتب، أو أحمق وظاہرہ أنہ یکرہ لغیر ذی الحاجة لکن قول المصنف أفضل کالہدایة وغیرہا یفید الجواز، وعبر فی الدرر بأولی وفی الإصلاح بأحب، فالنہی للتنزیہ وفی التتارخانیة عن البستان: کرہ بعض الناس اتخاذ الخاتم إلا لذی سلطان وأجازہ عامة أہل العلم، وعن یونس بن أبی إسحاق قال: رأیت قیس بن أبی حازم وعبد الرحمن بن الأسود والشعبی وغیرہم یتختمون فی یسارہم ولیس لہم سلطان ولأن السلطان یلبس للزینة والحاجة إلی الختم وغیرہ فی حاجة الزینة والختم سواء فجاز لغیرہ وبہ نأخذ اہ فہو اختیار للجواز کما ہو قول العامة، ولا ینافی أن ترکہ أولی لغیر ذی حاجة فافہم۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۹/۵۱۷، ۔ ۵۲۰)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند