معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 175589
جواب نمبر: 175589
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:391-391/L=6/1441
مسلمانوں اور خاص کر عالم کے لیے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنا چاہیے ؛اس لیے مسنون اور اس دور کے علماء وصلحاء کا جولباس ہو اس کے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے ،پینٹ شرٹ وغیرہ اگر ڈھیلاڈھالا ہو کہ اعضاء مستورہ کی ساخت نظر نہ آئے تو اس کا پہننا منع تونہیں ہے ؛لیکن اس دور میں بھی یہ علما ء صلحاء کا لباس نہیں سمجھا جاتا ؛اس لیے اس کا پہننا کراہت سے خالی نہیں ،صورتِ مسئولہ میں آپ حتی الوسع یہ کوشش کریں کہ یہ پابندی ختم ہوجائے ؛تاہم اگر یہ پابندی ختم نہ ہو اور اس کی خلاف ورزی میں نقصان کا اندیشہ ہو تو بادلِ ناخواستہ ڈیوٹی کے اوقات میں ان کپڑوں کو پہن لیا کریں اور بعد میں نکال دیا کریں ۔
قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - (من تشبہ بقوم) : أی من شبہ نفسہ بالکفار مثلا فی اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار أو بأہل التصوف والصلحاء الأبرار. (فہو منہم) : أی فی الإثم والخیر.[مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 7/ 2782،الناشر: دار الفکر، بیروت - لبنان) باقی اوقاتِ ملازمت میں مجبوراً پہننے پر توبہ استغفار کا اہتمام کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند