معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 174208
جواب نمبر: 174208
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 177-137/D=03/1441
احادیث میں مونچھوں کے کاٹنے کے سلسلے میں مختلف الفاظ ، مثلاً: جز ، قص، احفاء وغیرہ کے الفاظ آئے ہیں، جن میں سے بعض الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ مونچھ مبالغہ کے ساتھ یعنی قینچی وغیرہ سے اتنی باریک کاٹی جائے کہ مونڈنے کے قریب معلوم ہو اور بعض الفاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ بالکل باریک نہ کاٹی جائے؛ بلکہ اس طرح کاٹی جائے کہ ہونٹوں کے اوپر کی سرخی نظر آنے لگے لہٰذا دونوں طریقوں پرعمل کر سکتے ہیں، باقی استرہ اور بلیڈ سے صاف کرنا بھی جائز ہے لیکن خلاف اولیٰ ہے۔
حضرت ابوبکر و عمر فاروق رضی اللہ عنہما کا صراحتا کوئی عمل حدیث میں نظر سے نہیں گذرا۔ قال ابن حجر: فیسن إحفاء ہ حتی تبدو حمرة الشفة العلیا، ولایحفیہ من أصلہ والأمر بإحفاء ہ محمول علی ماذکر وخرج بقصّہ حلقہ فہو مکروہ وقیل حرام؛ لأنہ مثلة وقیل: سنة لروایة بہ حملت علی الإحفاء بالمعنی المذکور ۔ (مرقاة المفاتیح: ۲/۸۴، ط: فیصل دیوبند) إذا تردّد الحلم بین سنة وبدعة کان ترک السنة راجحا علی فعل البدعة ۔ (شامی: ۱/۴۰۹، زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند