• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 149549

    عنوان: کیا اسلام میں عورتوں کے لیے ساڑی یا مردو ںکا لباس پہناجائزہے ؟

    سوال: (۱) کیا اسلام میں عورتوں کے لیے ساڑی یا مردو ںکا لباس پہناجائزہے ؟ (۲) کیا مردوں کے لیے پینٹ شرٹ پہنا جائز ہے ؟کیوں؟ (۳) سستی اور کاہلی سے بچنے کے لیے کوئی دعا بتائیں۔

    جواب نمبر: 149549

    بسم الله الرحمن الرحيم

    atwa ID: 562-516/N=6/1438

    (۱): جن صوبہ جات میں ساڑی صرف غیر مسلم عورتیں پہنتی ہیں، عام طور پر (دین دار)مسلمان عورتیں نہیں پہنتیں، وہاں مسلمان عورتوں کے لیے ساڑی پہننا درست نہ ہوگا۔ اسی طرح مسلمان عورتوں کے لیے مردوں کا لباس، جیسے: پینٹ شرٹ وغیرہ پہننا بھی جائز نہیں؛ کیوں کہ اسلام میں غیروں کی یا عورتو ں کے لیے مردوں کی مشابہت ناجائز ہے ، احادیث میں اس پر وعیداور لعنت آئی ہے۔

    عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في لبس الشہرة، ۲:۵۵۹، رقم: ۴۰۳۱،ط: دار الفکر بیروت، مشکاة المصابیح، کتاب اللباس، الفصل الثاني،ص:۳۷۵ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، ”من تشبہ بقوم“أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار الخ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ۸:۲۲۲،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)، وعن ابن عباسقال:قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: لعن اللہ المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال، رواہ البخاري (مشکاة المصابیح، باب الترجل، الفصل الأول، ص۳۸۰)۔

    (۲):پینٹ شرٹ اسلامی وشرعی لباس نہیں ہے؛ بلکہ یہ در اصل فساق وفجار لوگوں کا لباس ہے ؛ اس لیے اس کا پہننا کراہت کے ساتھ خالی نہیں(آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۸: ۳۷۱، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)، اور اگر پینٹ چست ہو ،جس کی وجہ سے اعضائے مستورہ (مثلاً:سرین) کا حجم اور ان کی بناوٹ محسوس ہوتی ہو تو ایسی پینٹ کا پہننا شرعاً جائز نہ ہوگا۔ إن روٴیة الثوب بحیث یصف حجم العضو ممنوعة ولو کثیفاً لا تری البشرة منہ۔ … وعلی ھذا لا یحل النظر إلی عورة غیرہ فوق ثوب ملتزق بھا یصف حجمھا(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس، ۹: ۵۲۶، ط مکتبة زکریا دیوبند)۔ اور عام طور پر لوگ پینٹ ٹخنے سے نیچے ہی رکھتے ہیں، جب کہ مردوں کے لیے اوپر سے آنے والا کوئی کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے، احادیث میں اس پر وعیدیں آئی ہیں۔

    (۳): سستی اور کاہلی کا علاج چستی اور ہمت ہے اور جب آدمی ایک دوبار ہمت سے کام لے گا اور چستی کا مظاہرہ کرے گا تو انشاء اللہ آگے ہمت بڑھے گی اور آہستہ آہستہ سستی وکاہلی کم ہوگی، باقی اس کے لیے مجھے کوئی خاص دعا معلوم نہیں؛ البتہ آپ گناہوں سے بچیں اور استغفار کی کثرت کریں، انشاء اللہ سستی وکاہلی ختم ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند