معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 174136
جواب نمبر: 174136
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:170-138/sn=3/1441
شیئرز کی خرید وفروخت میں بنیادی طور پر درج ذیل امور کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ (الف) کمپنی مع اثاثہ وجود میں آچکی ہو، اگر ابھی مع اثاثہ وجود میں نہ آئی ہو ؛ بلکہ نقد کی شکل میں ہو تو پھر منافع کے ساتھ اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے۔ (ب) کمپنی کا بنیادی کاروبار حرام وناجائز نہ ہو، اگر حرام کاروبار ہوگا مثلا شراب یا سود کا کاروبار کرتی ہو یا فلم انڈسٹری وغیرہ چلاتی ہو تو ایسی کمپنی کے شیئرز خریدنا شرعا جائز نہیں ہے ۔(ج) ڈلیوری کے بعد شیئرز آگے فروخت کرے،اسی طرح خریدنے میں بھی اس امرکوملحوظ رکھے کہ جس سے خرید رہا ہے اس کے حق میں بھی اس کی ڈلیوری ہوچکی ہو ۔(د) اگر کمپنی ضمنی طور پر سود میں بھی ملوث ہو مثلا بینک میں رقم جمع کرکے سو د حاصل کرتی ہو تو اس پر تقریراً یا تحریرا اپنی ناراضگی کا اظہار کرے گو اس کی بات نہ سنی جائے۔ اگرشیئرز خرید کر کمپنی کے واقعی منافع میں حصے دار ہونا مقصود ہو تو یہ بھی دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ حاصل ہونے والے منافع میں سود کا جتنا حصہ شامل ہو اس کا حساب لگا کر صدقہ کردیا جائے۔( تفصیل کے لیے دیکھیں: فتاوی عثمانی3/378 تا 390،ط: کراچی ، امداد الفتاوی3/486، ط: کراچی ، سوال:521)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند