• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 1703

    عنوان:

    نیٹ ورک مارکیٹینگ آج کل تجارت کا نیا طریقہ چل رہاہے، کمپنی پہلے اپنا ممبر بنانے کی شرط رکھتی ہے، اپنے سامان کی خرید پر کچھ فیصد منافع دیتی ہے، اسی طرح اور ممبر کے جڑ جانے پر اور اس کی خریداری پربھی منافع دیتی ہے، تو کیا یہ جائز ہے؟ تفصیل سے جواب دیں ۔ اس کمپنی کا نام:آر، ایم، سی، ہے۔

    سوال:

    نیٹ ورک مارکیٹینگ آج کل تجارت کا نیا طریقہ چل رہاہے، کمپنی پہلے اپنا ممبر بنانے کی شرط رکھتی ہے، اپنے سامان کی خرید پر کچھ فیصد منافع دیتی ہے، اسی طرح اور ممبر کے جڑ جانے پر اور اس کی خریداری پربھی منافع دیتی ہے، تو کیا یہ جائز ہے؟ تفصیل سے جواب دیں ۔ اس کمپنی کا نام:آر، ایم، سی، ہے۔

    جواب نمبر: 1703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 458/ ل= 458/ ل

     

    آر سی ایم کے متعلق ایک تفصیلی فتویٰ یہاں سے دیا جاچکا ہے اس کی نقل کو اس استفتاء کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے:

     

    بسم الله الرحمن الرحيم

    ۳۳۸/ن=۳۶۵/ن                                      

     

    الجواب وباللّٰہ التوفیق                                                                                                                               

    آر سی ایم کمپنی کا جو طریقہٴ کار آپ نے تحریر فرمایا ہے وہ چند وجوہ کی بنا پر ناجائز ہے:

    (۱) اگر اس طریقہٴ کار کو بیع کہا جائے تو چونکہ اس کے اندر خریداری کے لیے ممبر بننا شرط ہے جو مقتضائے عقد کے خلاف ہے؛ لہٰذا یہ بیع کے فاسد ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے وکل شرط لا یقتضیہ العقد وفیہ منفعة لأحد المتعاقدین أو للمعقود علیہ وهو من أهل الاستحقاق یفسدہ (هدایه: ۳/۵۹)

    (۲) آر سی ایم کمپنی اور اس جیسی دوسری کمپنیوں میں خریداری مقصود ہی نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی خریدنے والے کو کمپنی کی طرف سے مختلف متعین سامانوں کو خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے؛ بلکہ اصل مقصد ممبر بننا ہوتا ہے، لیکن اس کے ساتھ کوئی ایک متعین سامان لینا ضروری ہوتا ہے، اس سے کم یا زیادہ کا یا بالکل نہ لینے کا اختیار نہیں ہوتا ہے جو شرائطِ فاسدہ اور عدم تراضی کی وجہ سے ناجائز ہے یٰاَیُّها الَّذِینَ آمَنُوْا لاَتَاْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلاَّ اَن تَکُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنکُمْ (البقرة: ۱۸۸)

    (۳) اس کمپنی سے اول مرحلہ میں دیئے جانے والے سامانوں کی قیمت ان کے بازاری ریٹوں سے کئی گنا زیادہ لگائی جاتی ہے جو غبن فاحش کی وجہ سے ناجائز ہے۔

    (۴) اس کمپنی سے حصولِ منافع کے لیے ممبرسازی کرنا ضروری ہے جس کو اگر شرکت کا معاملہ کہا جائے تو یہ شرکت کی تینوں قسموں: شرکتِ عنان، شرکتِ مفاوضہ یا مضاربت کسی میں بھی داخل نہیں ہے۔

    (۵) اور اگر اس کو اجارہ کہا جائے تو اس کی شرائط کی صحت میں سے اجرت اور منفعت کا معلوم ہونا ہے، اور مذکورہ طریقہٴ کار میں کوئی منفعت یعنی محنت اور عمل کی مقدار متعین نہیں ہوتی ہے کہ مثلاً آپ کو اتنے دن تک ممبر سازی کے لیے محنت کرنی ہے، وشرطها (أي الإجارة) کون الأجرة والمنفعة معلومتین․․․ ویعلم النفع ببیان المدّة کالسّکنی والزراعة مدّة کذا أيّ مدّة کانت وإن طالت (در مختار: ۹/۷، زکریا دیوبند)

    (۶) اور اس سے ملنے والی منفعت کو دلّالی کی اجرت بھی نہیں کہہ سکتے ہیں؛ اس لیے کہ جن دو ممبروں کو وہ خود خریداری کرائے گا، وہاں اس بات کو تسلیم کیا جاسکتا ہے؛ لیکن جو منفعت اس کو ممبروں کے ممبروں کی خریداری پر ملے گی اس کو کیونکر دلّالی کی اجرت کہا جاسکتا ہے؟

    (۷) اس میں منفعت ممبرسازی پر موقوف ہوتی ہے اور ممبرسازی ایک مبہم اور نامعلوم امر ہے؛ کیونکہ اس کمپنی کے شریک کے لیے یہ یقینی بات نہیں ہے کہ اگر وہ کوشش و محنت کرے تو وہ ممبر بناہی لے؛ بلکہ اکثر ممبران ممبرسازی میں ناکام اور اس سے عاجز ہوجاتے ہیں۔ اور کسی مبہم اور نامعلوم چیز پر نفع کو معلق کرنا ہی جوا اور قمار ہے جو نص قطعی سے حرام ہے یٰاَیُّها الَّذِینَ آمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالاَنصَابُ وَالاَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَo (المائدة:۹۰)

    (۸) اور پھر جو کمیشن اعلیٰ ممبر کو اس کے ممبروں کے ممبروں (لا الی النهایہ) کی جمع کردہ رقم میں سے دیا جاتا ہے، وہ اس کو بغیر محنت و مشقت کے ملتا ہے بلکہ اگر اس کو معلوم نہ ہو تب بھی ملتا ہے جو بالکل ناجائز ہے۔

    (۹) ممبری فیس ناجائز ہے۔

    (۱۰) ہرسال تجدید شرکت کی فیس لینا ناجائز ہے۔

    (۱۱) ممبرسازی نہ کرنے کی صورت میں سامان سے زائد جمع شدہ رقم کو ضبط کرلینا ناجائز ہے۔

    (۱۲) مذکورہ کمپنی سے حصولِ منافع کے لیے ہرماہ کمپنی سے سو روپئے کے سامان کو خریدنے کی شرط لگانا بھی ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند