معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 156610
جواب نمبر: 156610
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:286-170T/sn=8/1439
فقہاء نے یہ صراحت کی ہے کہ ”مضارب“ کو اگر سامان کی فروختگی وغیرہ کے لیے ملازم کی ضرورت ہو، اسی طرح مال رکھنے کے لیے مکان کرایہ پر لینے کی ضرورت ہو تو وہ ملازم رکھ سکتا ہے نیز مکان کرایہ پر لے سکتا ہے، ملازم کی تنخواہ اسی طرح مکان کا کرایہ ”مضاربت“ کے سرمایے سے دیا جائے گا، پس معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ میں الماریوں کا خرچ مالِ مضاربت سے ادا کیا جائے گا اور یہ الماریاں بھی مضاربت کے ”سرمایے“ میں شمار ہوں گی اور جب حساب کتاب ہوگا اس وقت ان الماریوں کی قیمت بھی دیگر سامان کی قیمت کی طرح مجموعی سرمایے میں شامل ہوگی، پھر نفع کا حساب کتاب کیا جائے گا۔ تکملہ البحرا لرائق میں ہے: ولہ الإبضاع والإیداع واستئجار العمال للأعمال واستئجار المنازل لحفظ الأموال واستئجار السفن والدواب ولہ أن یرہن ویرتہن لہا ولہ أن یستأجر أرضا بیضاء ویشتری ببعض المال طعاما لیزرعہا (تکملہ البحر الرائق: ۷/ ۴۴۹، کتاب المضاربة، ط: زکریا) نیز دیکھیں: درمختار مع الشامی (۸/۴۴۷، د: زکریا باب المضارب یضارب) اور کفایت المفتی (۸/۱۱۷، ط: کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند