• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 3367

    عنوان:

    لوگ مطبخ کے لیے اناج خرید کر دیتے ہیں (زکاة کے روپئے سے)، سارے بچوں کے والدین مستحق زکاة نہیں ہوتے ہیں، کیا ہم سارے بچوں کو اس زکاة کے اناج سے کھانا دے سکتے ہیں؟اس میں استاتذہ بھی ہوتے ہیں، ان کو کھانابھی دینا ہوتاہے۔ براہ کرم، بتائی گئی صورت کی اصلاح فرمادی جائے اور کام کو چلانے کے جواز بتادی جائے۔

    سوال:

    لوگ مطبخ کے لیے اناج خرید کر دیتے ہیں (زکاة کے روپئے سے)، سارے بچوں کے والدین مستحق زکاة نہیں ہوتے ہیں، کیا ہم سارے بچوں کو اس زکاة کے اناج سے کھانا دے سکتے ہیں؟اس میں استاتذہ بھی ہوتے ہیں، ان کو کھانابھی دینا ہوتاہے۔ براہ کرم، بتائی گئی صورت کی اصلاح فرمادی جائے اور کام کو چلانے کے جواز بتادی جائے۔

    جواب نمبر: 3367

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 464/ ب= 365/ ب

     

    نابالغ بچے اپنے باپ کے تابع ہوا کرتے ہیں، اگر ان کے والد مالدار ہیں تو ان کو زکاة کے پیسے سے خریدا ہوا اناج دینے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، بالغ لڑکوں کا جہاں تک تعلق ہے وہ اگر صاحب نصاب ہیں تو پھر نہیں کھاسکتے۔ البتہ گھر سے پیسے کچھ زیادہ آئے جس کے ذریعہ وہ اگر مدرسہ سے بعوض طعام لیں تو کوئی دقت نہ ہوگی، تو پھر ان کو نہیں کھانا چاہیے البتہ اگر کھائیں تو کوئی حرج بھی نہیں ہے، جہاں تک اساتذہ کرام کی بات ہے، اگر وہ مستحق زکاة ہیں تو کھاسکتے ہیں، لیکن بعوض تنخواہ دی جائے تو زکاة ادا نہیں ہوتی ہے کیونکہ زکاة کسی چیز کے عوض نہیں دی جاتی ہے، اگر طعام کی بوری پر کسی غریب بچہ کی تملیک کرادیں تو پھر سب بچے اور اساتذہ وہ طعام کھاسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند