• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 2244

    عنوان:

    بیوی کو ہماری طرف سے اور کچھ مختلف لوگوں کی طرف سے زیور ملے ہیں‏، ان سب کی زکاۃ مجھے دینی ہے یا سب اپنی اپنی زکاۃ دے سکتے ہیں؟

    سوال:

    میں نے بیوی کو کچھ زیور دیا ہے اور کچھ ان کے والدین نے دیا ہے، اور اس کے علاو ہ ہمارے تین بچے بھی ہیں جن میں سے دو کو ان کے نانا نانی کچھ سونا کی چیزیں دی ہیں۔ اب مجھے ان سب کی زکاة دینی ہے یا سب اپنی اپنی دے سکتے ہیں؟ بچے تو بالغ نہیں ہیں ان پر تو زکاة فرض نہیں ہے۔ (۲) جتنے زیور ہمارے پاس ہیں ہم اتنی زکاة نہیں دیے سکتے ہیں۔ ایک صاحب مجھ سے کہہ رہے تھے کہ تمہارے پاس جو زیور ہیں ان میں سے جتنی زکاة تم دے سکتے ہو وہ اپنے نام رکھو اور باقی کو بچوں کے نام کر دو ان پر تو زکاة فرض نہیں ہے۔ میرا سب سے بڑا بچہ تین سال کا ہے۔ براہ کرم، میری رہ نما ئی فر مائیں۔

    جواب نمبر: 2244

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1022/ ج= 1022/ ج

     

    نابالغ بچوں کو جو مال نانا و نانی کی طرف سے ملا ہے بچے اس کے مالک نہیں اور ان کے مال میں زکاة واجب نہیں۔ بیوی کو جو زیور ان کے والدین کی طرف سے ملا ہے وہ اس کی ملک ہے، بقدر نصاب ہونے کی صورت میں اس کی زکاة بیوی پر واجب ہے اصل یہی ہے، البتہ اگر شوہر اس کی طرف سے اس کی اجازت سے زکاة ادا کردے تو ادا ہوجائے گی۔ جو زیور آپ کے پاس ہے یا اسی طرح جو زیور آپ نے اپنی بیوی کو دیے ہیں چوں کہ وہ آپ ہی کی ملکیت میں ہیں اس لیے بقدر نصاب ہونے کی صورت میں اس کی زکاة آپ کے ذمہ واجب ہے۔ زکاة کی جو مقدار واجب ہے اس میں سے ایک پیسہ بھی روکنا حرام اور موجب گناہ ہے۔ صاحب نصاب اگر زکاة کی ادائیگی کی طاقت نہیں رکھتا تو اسے اپنے مال کو کم کرنا چاہیے۔ اپنی نابالغ اولاد کو بھی مالک بناسکتا ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ دینے والے کے علاوہ کوئی دوسرا شخص مثلاً ماں وغیرہ نابالغ کی طرف سے وکیل ہوکر اس مال پر قبضہ کرلے قبضہ کے مکمل ہونے کے بعد بچہ اس مال کا مالک ہوجائے گا اور اب اس مال کو بچے ہی کے کام میں لایا جاسکتا ہے۔ ماں باپ کے لیے اس مال سے فائدہ اٹھانا اور اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔

     

    اسی طرح اس سے لے کر بعد میں کسی دوسرے بچے کو دینا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند